مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25509
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا زَمْعَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ يُحَدِّثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَهْبِ بْنِ زَمْعَةَ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ خَرَجَ تَاجِرًا إِلَى بُصْرَى وَمَعَهُ نُعَيْمَانُ وَسُوَيْبِطُ بْنُ حَرْمَلَةَ وَكِلَاهُمَا بَدْرِيٌّ وَكَانَ سُوَيْبِطٌ عَلَى الزَّادِ فَجَاءَهُ نُعَيْمَانُ فَقَالَ أَطْعِمْنِي فَقَالَ لَا حَتَّى يَأْتِيَ أَبُو بَكْرٍ وَكَانَ نُعَيْمَانُ رَجُلًا مِضْحَاكًا مَزَّاحًا فَقَالَ لَأَغِيظَنَّكَ فَذَهَبَ إِلَى أُنَاسٍ جَلَبُوا ظَهْرًا فَقَالَ ابْتَاعُوا مِنِّي غُلَامًا عَرَبِيًّا فَارِهًا وَهُوَ ذُو لِسَانٍ وَلَعَلَّهُ يَقُولُ أَنَا حُرٌّ فَإِنْ كُنْتُمْ تَارِكِيهِ لِذَلِكَ فَدَعُونِي لَا تُفْسِدُوا عَلَيَّ غُلَامِي فَقَالُوا بَلْ نَبْتَاعُهُ مِنْكَ بِعَشْرِ قَلَائِصَ فَأَقْبَلَ بِهَا يَسُوقُهَا وَأَقْبَلَ بِالْقَوْمِ حَتَّى عَقَلَهَا ثُمَّ قَالَ لِلْقَوْمِ دُونَكُمْ هُوَ هَذَا فَجَاءَ الْقَوْمُ فَقَالُوا قَدْ اشْتَرَيْنَاكَ قَالَ سُوَيْبِطٌ هُوَ كَاذِبٌ أَنَا رَجُلٌ حُرٌّ فَقَالُوا قَدْ أَخْبَرَنَا خَبَرَكَ وَطَرَحُوا الْحَبْلَ فِي رَقَبَتِهِ فَذَهَبُوا بِهِ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ فَأُخْبِرَ فَذَهَبَ هُوَ وَأَصْحَابٌ لَهُ فَرَدُّوا الْقَلَائِصَ وَأَخْذُوهُ فَضَحِكَ مِنْهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابُهُ حَوْلًا
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر تجارت کے سلسلے میں بصری کی طرف روانہ ہوئے ان کے ساتھ دو بدری صحابہ نعیمان اور سویبط بن حرملہ بھی تھے، زادراہ کے نگران سویبط تھے ایک موقع پر ان کے پاس نعیمان آئے اور کہنے لگے کہ مجھے کچھ کھانے کے لئے دیدو سویبط نے کہا کہ نہیں جب تک حضرت صدیق اکبر نہ آجائیں نعیمان بہت ہنس مکھ اور بہت حس مزاح رکھنے والے تھے، انہوں نے کہا کہ میں بھی تمہیں غصہ دلا کر چھوڑوں گا۔ پھر وہ کچھ لوگوں کے پاس گئے جو سواریوں پر بیرون ملک سے سامان لاد کر لا رہے تھے اور ان سے کہا کہ مجھ سے غلام خریدو گے جو عربی ہے، خوب ہوشیار ہے، بڑا زبان دان ہے، ہوسکتا ہے کہ وہ یہ بھی کہے کہ میں آزاد ہوں اگر اس بنیاد پر تم اسے چھوڑنا چاہو تو مجھے ابھی سے بتادو میرے غلام کو میرے خلاف نہ کردینا، انہوں نے کہا ہم آپ سے دس اونٹوں کے عوض اسے خریدتے ہیں، وہ ان اونٹوں کو ہانکتے ہوئے لے آئے اور لوگوں کو بھی اپنے ساتھ لے آئے، جب اونٹوں کو رسیوں سے باندھ لیا تو نعیمان کہنے لگے یہ رہا وہ غلام لوگوں نے آگے بڑھ کر سویبط سے کہا کہ ہم نے انہیں خرید لیا ہے سویبط نے کہا کہ وہ جھوٹ بول رہا ہے، میں تو آزاد ہوں ان لوگوں نے کہا کہ تمہارے آقا نے ہمیں پہلے ہی تمہارے متعلق بتادیا تھا اور یہ کہہ کر ان کی گردن میں رسی ڈال دی اور انہیں لے گئے۔ ادھر حضرت ابوبکر واپس آئے تو انہیں اس واقعے کی خبر ہوئی وہ اپنے ساتھ کچھ ساتھیوں کو لے کر ان لوگوں کے پاس گئے اور ان کے اونٹ واپس لوٹاکر سویبط کو چھڑا لیا، نبی ﷺ کو معلوم ہوا تو آپ ﷺ اور صحابہ اس واقعے کے یاد آنے پر ایک سال تک ہنستے رہے۔
Top