مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25447
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو وَالْقَاسِمَ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا بَكْرِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ يُخْبِرُ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّها لَمَّا قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ أَخْبَرَتْهُمْ أَنَّهَا ابْنَةُ أَبِي أُمَيَّةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ فَكَذَّبُوهَا وَيَقُولُونَ مَا أَكْذَبَ الْغَرَائِبَ حَتَّى أَنْشَأَ نَاسٌ مِنْهُمْ إِلَى الْحَجِّ فَقَالُوا مَا تَكْتُبِينَ إِلَى أَهْلِكِ فَكَتَبَتْ مَعَهُمْ فَرَجَعُوا إِلَى الْمَدِينَةِ يُصَدِّقُونَهَا فَازْدَادَتْ عَلَيْهِمْ كَرَامَةً قَالَتْ فَلَمَّا وَضَعْتُ زَيْنَبَ جَاءَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَنِي فَقُلْتُ مَا مِثْلِي نُكِحَ أَمَّا أَنَا فَلَا وَلَدَ فِيَّ وَأَنَا غَيُورٌ وَذَاتُ عِيَالٍ فَقَالَ أَنَا أَكْبَرُ مِنْكِ وَأَمَّا الْغَيْرَةُ فَيُذْهِبُهَا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَأَمَّا الْعِيَالُ فَإِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ فَتَزَوَّجَهَا فَجَعَلَ يَأْتِيهَا فَيَقُولُ أَيْنَ زُنَابُ حَتَّى جَاءَ عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ يَوْمًا فَاخْتَلَجَهَا وَقَالَ هَذِهِ تَمْنَعُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ تُرْضِعُهَا فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ زُنَابُ فَقَالَتْ قَرِيبَةُ ابْنَةِ أَبِي أُمَيَّةَ وَوَافَقَهَا عِنْدَهَا أَخَذَهَا عَمَّارُ بْنُ يَاسِرٍ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي آتِيكُمْ اللَّيْلَةَ قَالَتْ فَقُمْتُ فَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ شَعِيرٍ كَانَتْ فِي جَرٍّ وَأَخْرَجْتُ شَحْمًا فَعَصَدْتُهُ لَهُ قَالَتْ فَبَاتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَصْبَحَ فَقَالَ حِينَ أَصْبَحَ إِنَّ لَكِ عَلَى أَهْلِكِ كَرَامَةً فَإِنْ شِئْتِ سَبَّعْتُ لَكِ فَإِنْ أُسَبِّعْ لَكِ أُسَبِّعْ لِنِسَائِي حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ أَنَّ عَبْدَ الْحَمِيدِ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي عَمْرٍو وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ أَخْبَرَاهُ أَنَّهُمَا سَمِعَا أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ إِلَّا أَنَّهُ قَالَ قَالَتْ فَوَضَعْتُ ثِفَالِي فَأَخْرَجْتُ حَبَّاتٍ مِنْ الشَّعِيرِ
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ جب وہ مدینہ منورہ آئیں تو انہوں نے لوگوں کو بتایا کہ وہ ابوامیہ بن مغیرہ کی بیٹی ہیں لیکن لوگوں نے ان کی بات تسلیم نہ کی اور کہنے لگے کہ یہ کتنا بڑا جھوٹ ہے پھر کچھ لوگ حج کے لئے روانہ ہونے لگے تو ان سے کہا کہ تم اپنے گھر والوں کو کچھ لکھنا چاہتی ہو؟ انہوں نے ایک خط لکھ کر ان کے ذریعے بھجوادیا وہ لوگ جب مدینہ واپس آئے تو حضرت ام سلمہ کی تصدیق کرنے لگے اور ان کی عزت میں اضافہ ہوگیا وہ کہتی ہیں کہ جب میرے یہاں زینب پیدا ہوچکی تو نبی ﷺ میرے یہاں آئے اور مجھے پیغام نکاح دیا، میں نے عرض کیا کہ میری جیسی عورتوں سے نکاح کیا جاتا ہے؟ میری عمر زیادہ ہوگئی ہے میں غیور بہت ہوں اور صاحب عیال بھی ہوں نبی ﷺ نے فرمایا میں تم سے عمر میں بڑا ہوں رہی غیرت تو اللہ اسے دور کردے گا اور رہے بچے تو وہ اللہ اور اس کے رسول کی ذمہ داری میں ہیں چناچہ نبی ﷺ نے ان سے نکاح کرلیا۔ اس کے بعد نبی ﷺ جب بھی ان کے پاس خلوت کے لئے آتے تو وہ نبی ﷺ کو دیکھتے ہی اپنی بیٹی زینب کو پکڑ کر اسے اپنی گود میں بٹھالیتی تھیں اور بالآخر نبی ﷺ یوں ہی واپس چلے جاتے تھے، حضرت عماربن یاسر جو کہ حضرت ام سلمہ کے رضاعی بھائی تھے، کو یہ بات معلوم ہوئی تو وہ حضرت ام سلمہ کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ یہ گندی بچی کہاں ہے جس کے ذریعے تم نے نبی ﷺ کو ایذاء دے رکھی ہے اور اسے پکڑ کر اپنے ساتھ لے گئے۔ اس مرتبہ نبی ﷺ تشریف لائے اور گھر میں داخل ہوئے تو اس کمرے کے چاروں کونوں میں نظریں دوڑا کر دیکھنے لگے پھر بچی کے متعلق پوچھا کہ زناب (زینب) کہاں گئی؟ انہوں نے بتایا کہ حضرت عمار آئے تھے وہ اسے اپنے ساتھ لے گئے ہیں، پھر نبی ﷺ نے ان کے ساتھ خلوت کی اور فرمایا اگر تم چاہو تو میں تمہارے پاس سات دن گزارتا ہوں لیکن پھر اپنی دوسری بیویوں میں سے ہر ایک کے پاس بھی سات سات دن گزاروں گا۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top