مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25393
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَمِّي يَعْنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ أَجْمَعَ أَبِي عَلَى الْعُمْرَةِ فَلَمَّا حَضَرَ خُرُوجُهُ قَالَ أَيْ بُنَيَّ لَوْ دَخَلْنَا عَلَى الْأَمِيرِ فَوَدَّعْنَاهُ قُلْتُ مَا شِئْتَ قَالَ فَدَخَلْنَا عَلَى مَرْوَانَ وَعِنْدَهُ نَفَرٌ فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ فَذَكَرُوا الرَّكْعَتَيْنِ الَّتِي يُصَلِّيهِمَا ابْنُ الزُّبَيْرِ بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَ لَهُ مَرْوَانُ مِمَّنْ أَخَذْتَهُمَا يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ قَالَ أَخْبَرَنِي بِهِمَا أَبُو هُرَيْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ فَأَرْسَلَ مَرْوَانُ إِلَى عَائِشَةَ مَا رَكْعَتَانِ يَذْكُرُهُمَا ابْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ أَخْبَرَهُ عَنْكِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ فَأَرْسَلَتْ إِلَيْهِ أَخْبَرَتْنِي أُمُّ سَلَمَةَ فَأَرْسَلَ إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ مَا رَكْعَتَانِ زَعَمَتْ عَائِشَةُ أَنَّكِ أَخْبَرْتِيهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ فَقَالَتْ يَغْفِرُ اللَّهُ لِعَائِشَةَ لَقَدْ وَضَعَتْ أَمْرِي عَلَى غَيْرِ مَوْضِعِهِ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ وَقَدْ أُتِيَ بِمَالٍ فَقَعَدَ يَقْسِمُهُ حَتَّى أَتَاهُ الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرِ فَصَلَّى الْعَصْرَ ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَيَّ وَكَانَ يَوْمِي فَرَكَعَ رَكْعَتَيْنِ خَفِيفَتَيْنِ فَقُلْتُ مَا هَاتَانِ الرَّكْعَتَانِ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُمِرْتَ بِهِمَا قَالَ لَا وَلَكِنَّهُمَا رَكْعَتَانِ كُنْتُ أَرْكَعُهُمَا بَعْدَ الظُّهْرِ فَشَغَلَنِي قَسْمُ هَذَا الْمَالِ حَتَّى جَاءَنِي الْمُؤَذِّنُ بِالْعَصْرِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَدَعَهُمَا فَقَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ اللَّهُ أَكْبَرُ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّاهُمَا مَرَّةً وَاحِدَةً وَاللَّهِ لَا أَدَعُهُمَا أَبَدًا وَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ مَا رَأَيْتُهُ صَلَّاهُمَا قَبْلَهَا وَلَا بَعْدَهَا
حضرت ام سلمہ کی مرویات
ابوبکربن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ میرے والد نے عمرے کا ارادہ کیا جب روانگی کا وقت قریب آیا تو انہوں نے مجھ سے فرمایا بیٹا آؤ امیر کے پاس چل کر ان سے رخصت لیتے ہیں، میں نے کہا جیسے آپ کی مرضی چناچہ ہم مروان کے پاس پہنچے اس کے پاس کچھ اور لوگ بھی تھے جن میں حضرت عبداللہ بن زیر بھی موجود تھے اور ان دو رکعتوں کا تذکرہ ہو رہا تھا جو حضرت عبداللہ بن زیبر نماز عصر کے بعد پڑھا کرتے تھے مروان نے ان سے پوچھا کہ اے ابن زبیر آپ نے یہ دو رکعتیں کس سے اخذ کی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کے متعلق مجھے حضرت ابوہریرہ ؓ نے حضرت عائشہ کے حوالے سے بتایا ہے۔ مروان نے حضرت عائشہ کے پاس ایک قاصد بھیج کر پوچھا کہ ابن زیبر حضرت ابوہریرہ ؓ آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے یہ کیسی دو رکعتیں ہیں؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ اس کے متعلق مجھے حضرت ام سلمہ نے بتایا تھا مروان نے حضرت ام سلمہ کے پاس قاصد کو بھیج دیا کہ حضرت عائشہ کے مطابق آپ نے انہیں بتایا ہے کہ نبی ﷺ نماز عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی رکعتیں ہیں؟ حضرت ام سلمہ نے فرمایا اللہ تعالیٰ عائشہ کی مغفرت فرمائے، انہوں نے میری بات کو اس کے صحیح محمل پر محمول نہیں کیا، بات دراصل یہ ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ظہر کی نماز پڑھائی اس دن کہیں سے مال آیا ہوا تھا، نبی ﷺ اسے تقسیم کرنے کے لئے بیٹھ گئے حتی کہ مؤذن عصر کی اذان دینے لگا نبی ﷺ نے عصر کی نماز پڑھی اور میرے ہاں تشریف لے آئے کیونکہ اس دن میری باری تھی اور میرے یہاں دو مختصر رکعتیں پڑھیں اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑنا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی ﷺ نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے؟ واللہ میں نہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا اور حضرت ام سلمہ نے فرمایا کہ اس واقعے سے پہلے میں نے نبی ﷺ کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نہ اس کے بعد۔
Top