مسند امام احمد - حضرت ام سلمہ کی مرویات - حدیث نمبر 25348
حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ عُرْوَةَ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ الطُّفَيْلِ عَنْ رُمَيْثَةَ أُمِّ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي عَتِيقٍ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَلَّمَنِي صَوَاحِبِي أَنْ أُكَلِّمَ رَسُولَ اللَّهِ أَنْ يَأْمُرَ النَّاسَ فَيُهْدُونَ لَهُ حَيْثُ كَانَ فَإِنَّهُمْ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدِيَّتِهِ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّهُ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ صَوَاحِبِي كَلَّمْنَنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ لِتَأْمُرَ النَّاسَ أَنْ يُهْدُوا لَكَ حَيْثُ كُنْتَ فَإِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ يَوْمَ عَائِشَةَ وَإِنَّمَا نُحِبُّ الْخَيْرَ كَمَا تُحِبُّ عَائِشَةُ قَالَتْ فَسَكَتَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُرَاجِعْنِي فَجَاءَنِي صَوَاحِبِي فَأَخْبَرْتُهُنَّ أَنَّهُ لَمْ يُكَلِّمْنِي فَقُلْنَ لَا تَدَعِيهِ وَمَا هَذَا حِينَ تَدَعِينَهُ قَالَتْ ثُمَّ دَارَ فَكَلَّمْتُهُ فَقُلْتُ إِنَّ صَوَاحِبِي قَدْ أَمَرْنَنِي أَنْ أُكَلِّمَكَ تَأْمُرُ النَّاسَ فَلْيُهْدُوا لَكَ حَيْثُ كُنْتَ فَقَالَتْ لَهُ مِثْلَ تِلْكَ الْمَقَالَةِ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَسْكُتُ عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ يَا أُمَّ سَلَمَةَ لَا تُؤْذِينِي فِي عَائِشَةَ فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا نَزَلَ عَلَيَّ الْوَحْيُ وَأَنَا فِي بَيْتِ امْرَأَةٍ مِنْ نِسَائِي غَيْرَ عَائِشَةَ فَقَالَتْ أَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ أَسُوءَكَ فِي عَائِشَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عَوْفِ بْنِ الْحَارِثِ عَنْ أُخْتِهِ رُمَيْثَةَ ابْنَةِ الْحَارِثِ عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ أَنَّ نِسَاءَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْنَ لَهَا إِنَّ النَّاسَ يَتَحَرَّوْنَ بِهَدَايَاهُمْ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
حضرت ام سلمہ کی مرویات
حضرت ام سلمہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ (نبی (علیہ السلام) کی ازواج مطہرات) میری سہیلیوں نے مجھ سے کہا کہ میں نبی ﷺ سے اس موضوع پر بات کروں کہ نبی ﷺ لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ نبی ﷺ جہاں بھی ہوں وہ انہیں ہدیہ بھیج سکتے ہیں دراصل لوگ ہدایا پیش کرنے کے لئے حضرت عائشہ کی باری کا انتظار کرتے تھے کیونکہ ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں چناچہ میں نے نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا یا رسول اللہ مجھ سے میری سہیلیوں نے آپ کی خدمت میں یہ درخواست پیش کرنے کے لئے بات کی کہ آپ لوگوں کو یہ حکم دیدیں کہ آپ جہاں بھی ہوں وہ آپ کو ہدیہ بھیج سکتے ہیں کیونکہ لوگ اپنے ہدایاپیش کرنے کے لئے عائشہ کی باری کا خیال رکھتے ہیں اور ہم بھی خیر کے اتنے ہی متمنی ہیں جتنی عائشہ ہیں اس پر نبی ﷺ خاموش رہے اور مجھے کوئی جواب نہ دیا۔ میری سہلیاں آئیں تو میں نے انہیں بتادیا کہ نبی ﷺ نے اس حوالے سے مجھ سے کوئی بات نہیں کی انہوں نے کہا کہ تم یہ بات ان سے کہتی رہنا اسے چھوڑنا نہیں چناچہ نبی ﷺ جب دوبارہ آئے تو میں نے گذشتہ درخواست دوبارہ دوہرادی، دو تین مرتبہ ایسا ہی ہوا اور نبی ﷺ ہر مرتبہ خاموش رہے بالآخر نبی ﷺ نے ایک مرتبہ فرمادیا کہ اے ام سلمہ عائشہ کے حوالے سے مجھے ایذاء نہ پہنچاؤ واللہ عائشہ کے علاوہ کسی بیوی کے گھر میں مجھ پر وحی نہیں ہوتی انہوں نے عرض کیا کہ میں اللہ کی پناہ میں آتی ہوں کہ عائشہ کے حوالے سے آپ کو ایذاء پہنچاؤں گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top