مسند امام احمد - ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات - حدیث نمبر 25267
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الْخَفَّافُ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ لَقِيتُ ابْنَ صَائِدٍ مَرَّتَيْنِ فَأَمَّا مَرَّةً فَلَقِيتُهُ وَمَعَهُ أَصْحَابُهُ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ وَنَخَرَ كَأَشَدِّ نَخِيرِ حِمَارٍ سَمِعْتُهُ قَالَ فَزَعَمَ أَصْحَابِي أَنِّي ضَرَبْتُهُ بِعَصًا كَانَتْ مَعِي حَتَّى انْكَسَرَتْ وَأَمَّا أَنَا فَلَمْ أَشْعُرْ بِذَلِكَ فَدَخَلْتُ عَلَى أُخْتِي حَفْصَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فَأَخْبَرْتُهَا بِذَلِكَ فَقَالَتْ وَمَا أَرَدْتَ إِلَيْهِ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ خُرُوجِهِ عَلَى النَّاسِ لِغَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کردے گا۔ حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ میں نے دو مرتبہ ابن صائد کو دیکھا پھر راوی نے پوری حیث ذکر کی اور کہا حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکر خروج کردے گا۔
Top