مسند امام احمد - ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات - حدیث نمبر 25265
حَدَّثَنَا سُرَيْجٌ وَعَفَّانُ وَيُونُسُ قَالُوا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ وَعُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ نَافِعٍ عَنِ ابْنِ عُمَرَ أَنَّهُ رَأَى ابْنَ صَائِدٍ فِي سِكَّةٍ مِنْ سِكَكِ الْمَدِينَةِ فَسَبَّهُ ابْنُ عُمَرَ وَوَقَعَ فِيهِ فَانْتَفَخَ حَتَّى سَدَّ الطَّرِيقَ فَضَرَبَهُ ابْنُ عُمَرَ بِعَصًا كَانَتْ مَعَهُ حَتَّى كَسَّرَهَا عَلَيْهِ فَقَالَتْ لَهُ حَفْصَةُ مَا شَأْنُكَ وَشَأْنُهُ مَا يُولِعُكَ بِهِ أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّمَا يَخْرُجُ الدَّجَّالُ مِنْ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا قَالَ عَفَّانُ عِنْدَ غَضْبَةٍ يَغْضَبُهَا وَقَالَ يُونُسُ فِي حَدِيثِهِ مَا تَوَالُعُكَ بِهِ
ام المؤمنین حضرت حفصہ بنت عمربن خطاب کی مرویات
حضرت ابن عمر سے مروی ہے کہ انہوں نے مدینہ کی کسی گلی میں ایک مرتبہ ابن صائد کو دیکھا تو اسے سخت سست کہا اور اس کے متعلق تلخ جملے کہے، جس پر وہ پھول گیا کہ راستہ بند ہوگیا حضرت ابن عمر نے اسے اپنے پاس موجود لاٹھی سے مارا حتی کہ وہ ٹوٹ گئی حضرت حفصہ نے یہ معلوم ہونے پر ان سے کہا کہ تمہارا اس سے کیا کام ہے؟ تم اسے کیوں بھڑکا رہے ہو؟ کیا تم نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا کہ دجال کو کوئی شخص غصہ دلائے گا اور وہ اسی غصے میں آکرخروج کرے گا۔
Top