ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے غزوہ ذات کے موقع پر لوگوں کو نماز خوف پڑھائی اور وہ اس طرح کے نبی ﷺ نے لوگوں کو دو حصوں میں تقسیم کردیا، ایک گروہ نے نبی ﷺ کے پیچھے صف بندی کی اور دوسرا گروہ دشمن کے سامنے جا کر کھڑا ہوگیا، پھر نبی ﷺ نے تکبیر کہی اور جو لوگ پیچھے کھڑے تھے انہوں نے بھی تکبیر کہی، پھر نبی ﷺ نے رکوع کیا تو انہوں نے بھی رکوع کیا، نبی ﷺ نے سجدہ کیا تو انہوں نے بھی سجدہ کیا، نبی ﷺ نے سر اٹھایا تو انہوں نے بھی سر اٹھایا، پھر نبی ﷺ کچھ دیر رکے رہے اور مقتدیوں نے دوسرا سجدہ خود ہی کرلیا اور کھڑے ہو کر ایڑیوں کے بل الٹے چلتے ہوئے پہلے گروہ کی جگہ جا کر کھڑے ہوگئے اور اس گروہ نے آکر نبی ﷺ کے پیچھے صف بنالی، تکبیر کہی اور خود ہی رکوع کیا، پھر نبی ﷺ نے دوسرا سجدہ کہا تو انہوں نے بھی نبی ﷺ کے ساتھ سجدہ کیا، پھر نبی ﷺ تو دوسری رکعت کے لئے کھڑے ہوگئے اور انہوں نے دوسرا سجدہ خود ہی کیا۔ اس کے بعد دونوں گروہ اکٹھے نبی ﷺ کے پیچھے صف بستہ ہوگئے اور نبی ﷺ نے انہیں ساتھ لے کر رکوع کیا، پھر سب نے اکٹھا سجدہ کیا اور اکٹھے سر اٹھایا اور ان میں سے ہر رکن نبی ﷺ نے تیزی کے ساتھ ادا کیا اور حتی الامکان اسے مختصر کرنے میں کوئی کمی نہیں کی، پھر نبی ﷺ نے سلام پھیرا تو لوگوں نے بھی سلام پھیر دیا اور نبی ﷺ کھڑے ہوگئے، اس طرح تمام لوگ مکمل نماز میں نبی ﷺ کے ساتھ شریک ہوگئے۔