مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 25180
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَقْبَلْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِتُرْبَانَ بَلَدٍ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْمَدِينَةِ بَرِيدٌ وَأَمْيَالٌ وَهُوَ بَلَدٌ لَا مَاءَ بِهِ وَذَلِكَ مِنْ السَّحَرِ انْسَلَّتْ قِلَادَةٌ لِي مِنْ عُنُقِي فَوَقَعَتْ فَحُبِسَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِالْتِمَاسِهَا حَتَّى طَلَعَ الْفَجْرُ وَلَيْسَ مَعَ الْقَوْمِ مَاءٌ قَالَتْ فَلَقِيتُ مِنْ أَبِي مَا اللَّهُ بِهِ عَلِيمٌ مِنْ التَّعْنِيفِ وَالتَّأْفِيفِ وَقَالَ فِي كُلِّ سَفَرٍ لِلْمُسْلِمِينَ مِنْكِ عَنَاءٌ وَبَلَاءٌ قَالَتْ فَأَنْزَلَ اللَّهُ الرُّخْصَةَ بِالتَّيَمُّمِ قَالَتْ فَتَيَمَّمَ الْقَوْمُ وَصَلَّوْا قَالَتْ يَقُولُ أَبِي حِينَ جَاءَ مِنْ اللَّهِ مَا جَاءَ مِنْ الرُّخْصَةِ لِلْمُسْلِمِينَ وَاللَّهِ مَا عَلِمْتُ يَا بُنَيَّةُ إِنَّكِ لَمُبَارَكَةٌ مَاذَا جَعَلَ اللَّهُ لِلْمُسْلِمِينَ فِي حَبْسِكِ إِيَّاهُمْ مِنْ الْبَرَكَةِ وَالْيُسْرِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم لوگ نبی ﷺ کے ہمراہ کسی سفر سے واپس آرہے تھے، جب مدینہ سے چند میل کے فاصلے پر ایک علاقے " تربان " جہاں پانی نہیں ہوتا " تو سحری کے وقت میرے گلے سے ہار ٹوٹ کر گرپڑا، اسے تلاش کرنے کے لئے نبی ﷺ رک گئے، یہاں صبح صادق ہوگئی اور لوگوں کے پاس پانی تھا نہیں، مجھے اپنے والد صاحب کی طرف سے جو طعنے سننے کو ملے وہ اللہ ہی جانتا ہے کہ مسلمان کو ہر سفر میں تمہاری وجہ سے ہی تکلیف اور پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے، کچھ دیر بعد اللہ نے تیمم کی رخصت نازل فرما دی اور لوگوں نے تیمم کر کے نماز پڑھ لی، یہ رخصت دیکھ کر والد صاحب نے مجھ سے کہا بیٹا! واللہ مجھے معلوم نہ تھا کہ تو اتنی مبارک ہے، اللہ نے تیرے رکنے کی وجہ سے مسلمانوں کے لئے کتنی آسانی اور برکت نازل فرما دی۔
Top