مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 25146
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا أَبِي عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَي بْنُ عَبَّادِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ لَمَّا أَرَادُوا غُسْلَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اخْتَلَفُوا فِيهِ فَقَالُوا وَاللَّهِ مَا نَرَى كَيْفَ نَصْنَعُ أَنُجَرِّدُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا نُجَرِّدُ مَوْتَانَا أَمْ نُغَسِّلُهُ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ قَالَتْ فَلَمَّا اخْتَلَفُوا أَرْسَلَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ السِّنَةَ حَتَّى وَاللَّهِ مَا مِنْ الْقَوْمِ مِنْ رَجُلٍ إِلَّا ذَقْنُهُ فِي صَدْرِهِ نَائِمًا قَالَتْ ثُمَّ كَلَّمَهُمْ مِنْ نَاحِيَةِ الْبَيْتِ لَا يَدْرُونَ مَنْ هُوَ فَقَالَ اغْسِلُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ ثِيَابُهُ قَالَتْ فَثَارُوا إِلَيْهِ فَغَسَّلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ فِي قَمِيصِهِ يُفَاضُ عَلَيْهِ الْمَاءُ وَالسِّدْرُ وَيُدَلِّكُهُ الرِّجَالُ بِالْقَمِيصِ وَكَانَتْ تَقُولُ لَوْ اسْتَقْبَلْتُ مِنْ الْأَمْرِ مَا اسْتَدْبَرْتُ مَا غَسَّلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا نِسَاؤُهُ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ جب لوگوں نے نبی ﷺ سے غسل کا ارادہ کیا تو لوگوں کے درمیان اختلاف رائے ہوگیا اور وہ کہنے لگے بخدا! ہمیں کچھ سمجھ نہیں آ رہا کہ کیا کریں، عام مردوں کی طرح نبی ﷺ کے جسم کو کپڑوں سے خالی کریں یا کپڑوں سمیت غسل دے دیں؟ اس اثناء میں اللہ نے ان پر اونگھ طاری کردی اور واللہ ایک آدمی ایسا نہ رہا جس کی ٹھوڑی اس کے سینے پر نہ ہو اور وہ سو گیا، پھر گھر کے کسی کونے سے کسی آدمی کی باتوں کی آواز آئی جسے وہ نہیں جانتے تھے اور وہ کہنے لگا کہ نبی ﷺ کو ان کے کپڑوں سمیت ہی غسل دو، چناچہ لوگ آگے بڑھے اور نبی ﷺ کو کپڑوں سمیت غسل دینے لگے اور نبی ﷺ کے جسم پر بیری کا پانی انڈیلا جانے لگا اور قمیص کے اوپر سے ہی جسم مبارک کو ملا جانے لگا، حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ اگر مجھے پہلے ہی وہ بات سمجھ میں آجاتی تو جو بعد میں سمجھ آئی تو نبی ﷺ کو غسل ان کی ازواج مطہرات ہی دیتیں۔
Top