مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 25111
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ الْجَسْرِيِّ قَالَ دَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ وَعِنْدَهَا حَفْصَةُ بِنْتُ عُمَرَ فَقَالَتْ لِي إِنَّ هَذِهِ حَفْصَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ أَقْبَلَتْ عَلَيْهَا فَقَالَتْ أَنْشُدُكِ اللَّهَ أَنْ تُصَدِّقِينِي بِكَذِبٍ قُلْتُهُ أَوْ تُكَذِّبِينِي بِصِدْقٍ قُلْتُهُ تَعْلَمِينَ أَنِّي كُنْتُ أَنَا وَأَنْتِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَكِ أَتَرَيْنَهُ قَدْ قُبِضَ قُلْتِ لَا أَدْرِي فَأَفَاقَ فَقَالَ افْتَحُوا لَهُ الْبَابَ ثُمَّ أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَقُلْتُ لَكِ أَتَرَيْنَهُ قَدْ قُبِضَ قُلْتِ لَا أَدْرِي ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ افْتَحُوا لَهُ الْبَابَ فَقُلْتُ لَكِ أَبِي أَوْ أَبُوكِ قُلْتِ لَا أَدْرِي فَفَتَحْنَا الْبَابَ فَإِذَا عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ فَلَمَّا أَنْ رَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ ادْنُهْ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ فَسَارَّهُ بِشَيْءٍ لَا أَدْرِي أَنَا وَأَنْتِ مَا هُوَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَفَهِمْتَ مَا قُلْتُ لَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ ادْنُهْ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ أُخْرَى مِثْلَهَا فَسَارَّهُ بِشَيْءٍ لَا نَدْرِي مَا هُوَ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَفَهِمْتَ مَا قُلْتُ لَكَ قَالَ نَعَمْ قَالَ ادْنُهُ فَأَكَبَّ عَلَيْهِ إِكْبَابًا شَدِيدًا فَسَارَّهُ بِشَيْءٍ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ أَفَهِمْتَ مَا قُلْتُ لَكَ قَالَ نَعَمْ سَمِعَتْهُ أُذُنَيَّ وَوَعَاهُ قَلْبِي فَقَالَ لَهُ اخْرُجْ قَالَ قَالَتْ حَفْصَةُ اللَّهُمَّ نَعَمْ أَوْ قَالَتْ اللَّهُمَّ صِدْقٌ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
ابو عبداللہ جسری کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کے پاس حضرت حفصہ ؓ بھی موجود تھیں، حضرت عائشہ ؓ نے مجھ سے فرمایا کہ یہ حفصہ ؓ ہیں، نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ، پھر ان کی طرف متوجہ ہو کر فرمایا میں آپ کی قسم دیکھ کر پوچھتی ہوں، اگر میں غلط کہوں تو آپ میری تصدیق نہ کریں اور صحیح کہوں تو تکذیب نہ کریں، آپ کو معلوم ہے کہ ایک مرتبہ میں اور آپ نبی ﷺ کے پاس تھیں، نبی ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی، میں نے آپ سے پوچھا کیا خیال ہے نبی ﷺ کا وصال ہوگیا؟ آپ نے کہا مجھے کچھ معلوم نہیں، پھر نبی ﷺ کو افاقہ ہوگیا اور انہوں نے فرمایا کہ دروازہ کھول دو، میں نے آپ سے پوچھا کہ میرے والد آئے ہیں یا آپ کے؟ آپ نے جواب دیا مجھے کچھ معلوم نہیں ہم نے دروازہ کھولا تو وہاں حضرت عثمان بن عفان ؓ کھڑے تھے۔ نبی ﷺ نے انہیں دیکھ کر فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی ﷺ کے اوپر جھک گئی، نبی ﷺ نے ان سے سرگوشی میں کچھ باتیں کیں جو آپ کو معلوم ہیں اور نہ مجھے پھر نبی ﷺ نے سر اٹھا کر فرمایا میری بات سمجھ گئے؟ حضرت عثمان ؓ نے عرض کیا جی ہاں! تین مرتبہ اس طرح سرگوشی اور اس کے بعد یہ سوال جواب ہوئے، اس کے بعد نبی ﷺ نے اس سے فرمایا کہ اب تم جاسکتے ہو حضرت حفصہ ؓ نے فرمایا واللہ اسی طرح ہے اور یہ بات سچی ہے۔
Top