مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24935
حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ رُسْتُمَ عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ قَالَ قَالَتْ عَائِشَةُ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِسَرِفَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ مَا يُبْكِيكِ يَا عَائِشَةُ فَقَالَتْ قُلْتُ يَرْجِعُ النَّاسُ بِنُسُكَيْنِ وَأَنَا أَرْجِعُ بِنُسُكٍ وَاحِدٍ قَالَ وَلِمَ ذَاكَ قَالَتْ قُلْتُ إِنِّي حِضْتُ قَالَ ذَاكَ شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ اصْنَعِي مَا يَصْنَعُ الْحَاجُّ قَالَتْ فَقَدِمْنَا مَكَّةَ ثُمَّ ارْتَحَلْنَا إِلَى مِنًى ثُمَّ ارْتَحَلْنَا إِلَى عَرَفَةَ ثُمَّ وَقَفْنَا مَعَ النَّاسِ ثُمَّ وَقَفْتُ بِجَمْعٍ ثُمَّ رَمَيْتُ الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ ثُمَّ رَمَيْتُ الْجِمَارَ مَعَ النَّاسِ تِلْكَ الْأَيَّامَ قَالَتْ ثُمَّ ارْتَحَلَ حَتَّى نَزَلَ الْحَصْبَةَ قَالَتْ وَاللَّهِ مَا نَزَلَهَا إِلَّا مِنْ أَجْلِي أَوْ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْهَا إِلَّا مِنْ أَجْلِهَا ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ فَقَالَ احْمِلْهَا خَلْفَكَ حَتَّى تُخْرِجَهَا مِنْ الْحَرَمِ فَوَاللَّهِ مَا قَالَ فَتُخْرِجُهَا إِلَى الْجِعِرَّانَةِ وَلَا إِلَى التَّنْعِيمِ فَلْتُهِلَّ بِعُمْرَةٍ قَالَتْ فَانْطَلَقْنَا وَكَانَ أَدْنَى إِلَى الْحَرَمِ التَّنْعِيمُ فَأَهْلَلْتُ مِنْهُ بِعُمْرَةٍ ثُمَّ أَقْبَلْتُ فَأَتَيْتُ الْبَيْتَ فَطُفْتُ بِهِ وَطُفْتُ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ أَتَيْتُهُ فَارْتَحَلَ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَفْعَلُ ذَلِكَ بَعْدُ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
ام المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ ہم نے حج کا تلبیہ پڑھا، جب سرف کے مقام پر پہنچے تو میرے " ایام " شروع ہوگئے، نبی ﷺ تشریف لائے تو میں رو رہی تھی، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ! کیوں رو رہی ہو؟ میں نے عرض کیا کہ میرے " ایام " شروع ہوگئے ہیں، کاش! میں حج ہی نہ کرنے آتی، نبی ﷺ نے فرمایا سبحان اللہ! یہ تو وہ چیز ہے جو اللہ نے آدم (علیہ السلام) کی ساری بیٹیوں پر لکھ دی ہے، تم سارے مناسک ادا کرو، البتہ بیت اللہ کا طواف نہ کرنا، جب ہم مکہ مکرمہ میں داخل ہوگئے تو نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص اپنے احرام کو عمرے کا احرام بنانا چاہے، وہ ایسا کرسکتا ہے، الاّ یہ کہ اس کے پاس ہدی کا جانور ہو۔ اور نبی ﷺ نے دس ذی الحجہ کوا پنی ازواج کی طرف سے گائے ذبح کی تھی، شب بطحاء کو میں " پاک " ہوئی اور عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ کیا میری سہلیاں حج اور عمرہ دونوں کے ساتھ واپس جائیں اور میں صرف حج کے ساتھ واپس جاؤں گی؟ چناچہ نبی ﷺ نے عبدالرحمن بن ابی بکر کو حکم دیا اور وہ مجھے تنعیم لے گئے جہاں سے میں نے عمرے کا احرام باندھا۔
Top