مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24915
حَدَّثَنَا رَوْحٌ قَالَ حَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ أَبِي الْأَخْضَرِ قَالَ أَخْبَرَنَا ابْنُ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ أَخْبَرَهُ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ وَأَهَلَّ نَاسٌ مَعَهُ بِالْعُمْرَةِ وَسَاقُوا الْهَدْيَ وَأَهَلَّ نَاسٌ بِالْعُمْرَةِ وَلَمْ يَسُوقُوا هَدْيًا قَالَتْ عَائِشَةُ فَكُنْتُ مِمَّنْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ وَلَمْ أَسُقْ هَدْيًا فَلَمَّا قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ مَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ فَسَاقَ مَعَهُ الْهَدْيَ فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَا يَحِلُّ مِنْهُ شَيْءٌ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى يَقْضِيَ حَجَّهُ وَيَنْحَرَ هَدْيَهُ يَوْمَ النَّحْرِ وَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ أَهَلَّ بِالْعُمْرَةِ وَلَمْ يَسُقْ مَعَهُ هَدْيًا فَلْيَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ لِيُفِضْ وَلْيَحِلَّ ثُمَّ لِيُهِلَّ بِالْحَجِّ وَلْيُهْدِ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَصِيَامُ ثَلَاثَةِ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَسَبْعَةٍ إِذَا رَجَعَ إِلَى أَهْلِهِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقَدَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْحَجَّ الَّذِي خَافَ فَوْتَهُ وَأَخَّرَ الْعُمْرَةَ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
ام المو منین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ حجتہ الوداع کے موقع پر نبی ﷺ نے حج اور عمرہ دونوں کا احرام باندھا تھا اور اپنے ساتھ ہدی کا جانور لے گئے تھے، جبکہ کچھ لوگوں نے عمرے کا احرام باندھا اور ہدی ساتھ لے گئے اور کچھ لوگوں نے عمرہ کا احرام باندھا لیکن ہدی ساتھ نہیں لے کر گئے، میں اس آخری قسم کے لوگوں میں شامل تھی، مکہ مکرمہ پہنچ کر نبی ﷺ نے فرمایا تم میں سے جو شخص عمرے کا احرام باندھ کر ہدی ساتھ لایا ہے، اسے چاہیے کہ بیت اللہ کا طواف اور صفاء مروہ کی سعی کرلے اور دس ذی الحجہ کو قربانی کرنے اور حج مکمل ہونے تک اپنے اوپر کوئی چیز محرمات میں سے حلال نہ سمجھے اور جو ہدی نہیں لایا وہ طواف اور سعی کر کے حلال ہوجائے، بعد میں حج کا احرام باندھ کر ہدی لے جائے، جس شخص کو قربانی کا جانور نہ ملے، وہ حج کے ایام میں تین اور گھر واپس آنے کے بعد سات روزے رکھ لے اور نبی ﷺ نے اپنے حج کو " جس کے فوت ہونے کا اندیشہ تھا " مقدم کر کے عمرے کو مؤخر کردیا۔
Top