مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24888
حَدَّثَنَا مُعَاذٌ حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَأَى مَخِيلَةً يَعْنِي الْغَيْمَ تَلَوَّنَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ وَدَخَلَ وَخَرَجَ وَأَقْبَلَ وَأَدْبَرَ فَإِذَا مَطَرَتْ سُرِّيَ عَنْهُ قَالَتْ فَذَكَرَتْ لَهُ عَائِشَةُ بَعْضَ مَا رَأَتْ مِنْهُ فَقَالَ وَمَا يُدْرِينِي لَعَلَّهُ كَمَا قَالَ قَوْمُ عَادٍ فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ جب بادل یا آندھی آتی تو نبی ﷺ کے روئے مبارک پر تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے تھے اور وہ اندر باہر اور آگے پیچھے ہونے لگتے، جب وہ برس جاتے تو نبی ﷺ کی یہ کیفیت ختم ہوجاتی، ایک مرتبہ انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! ﷺ لوگ بادل کو دیکھ کر خوش ہوتے ہیں اور انہیں یہ امید ہوتی ہے کہ اب بارش ہوگی اور میں آپ کو دیکھتی ہوں کہ بادلوں کو دیکھ کر آپ کے چہرے کے تفکرات کے آثار نظر آنے لگتے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ! مجھے اس چیز سے اطمینان نہیں ہوتا کہ کہیں اس میں عذاب نہ ہو، کیونکہ اس سے پہلے ایک قوم پر آندھی کا عذاب ہوچکا ہے، جب ان لوگوں نے عذاب کو دیکھا تھا تو اسے بادل سمجھ کر یہ کہہ رہے تھے کہ یہ بادل ہم پر بارش برسائے گا لیکن اس میں عذاب تھا۔
Top