مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24838
حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَخْبَرَنَا هِشَامٌ عَنِ الْحَسَنِ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ قَالَ قَدِمْتُ الْمَدِينَةَ فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَقَالَتْ لِي مَنْ أَنْتَ فَقُلْتُ سَعْدُ بْنُ هِشَامِ بْنِ عَامِرٍ قَالَتْ رَحِمَ اللَّهُ أَبَاكَ قَالَ قُلْتُ أَخْبِرِينِي عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقْرَأُ فَقُلْتُ أَجَلْ وَلَكِنْ أَخْبِرِينِي قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ عِشَاءَ الْآخِرَةِ ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَإِذَا كَانَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ يُسَوِّي بَيْنَ الْقِرَاءَةِ فِيهِنَّ وَالرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ ثُمَّ يَضَعُ رَأْسَهُ فَرُبَّمَا جَاءَ بِلَالٌ فَآذَنَهُ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ أَنْ يُغْفِيَ وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ حَتَّى يُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ قَالَتْ فَكَانَتْ تِلْكَ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَسَنَّ وَلَحُمَ وَكَانَ يُصَلِّي بِالنَّاسِ الْعِشَاءَ الْآخِرَةَ ثُمَّ يَأْوِي إِلَى فِرَاشِهِ فَإِذَا كَانَ فِي جَوْفِ اللَّيْلِ قَامَ إِلَى طَهُورِهِ فَتَوَضَّأَ ثُمَّ دَخَلَ الْمَسْجِدَ فَصَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ يُسَوِّي بَيْنَهُنَّ فِي الرُّكُوعِ وَالسُّجُودِ وَالْقِرَاءَةِ ثُمَّ يُوتِرُ بِرَكْعَةٍ ثُمَّ يُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ فَرُبَّمَا لَمْ يُغْفِ حَتَّى يَجِيءَ بِلَالٌ فَيُؤْذِنَهُ بِالصَّلَاةِ وَرُبَّمَا شَكَكْتُ أَغْفَى أَوْ لَمْ يُغْفِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
سعد بن ہشام (رح) کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں مدینہ منورہ پہنچ کر حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے مجھ سے پوچھا تم کون ہو؟ میں نے عرض کیا سعد بن ہشام، انہوں نے فرمایا اللہ تمہارے والد پر اپنی رحمتیں نازل کرے، میں نے عرض کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ (کی نماز) قیام کے بارے میں بتائے؟ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا کہ نبی ﷺ لوگوں کو نماز عشاء پڑھا کر اپنے بستر پر آتے، درمیان رات میں بیدار ہو کر وضو کرتے، مسجد میں داخل ہوتے اور آٹھ رکعتیں مساوی قرأت، رکوع اور سجود کے ساتھ پڑھتے، پھر ایک رکعت وتر پڑھتے، پھر بیٹھے بیٹھے دو رکعتیں پڑھتے اور سر رکھ کر لیٹے رہتے اور ان کے اونگھنے سے پہلے ہی بعض اوقات حضرت بلال ؓ آکر نماز کی اطلاع دے جاتے، یہ سلسلہ اسی طرح چلتا رہا، حتیٰ کہ جب نبی ﷺ کا جسم مبارک بھاری اور عمر زیادہ ہوگئی تو آپ ﷺ نے مذکورہ معمول میں آٹھ کی بجائے چھ رکعتیں کردیں، باقی معمول وہی رہا۔
Top