مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24811
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ أَبَا جَهْمِ بْنِ حُذَيْفَةَ مُصَدِّقًا فَلَاحَهُ رَجُلٌ فِي صَدَقَتِهِ فَضَرَبَهُ أَبُو جَهْمٍ فَشَجَّهُ فَأَتَوْا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا الْقَوَدَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَكُمْ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ يَرْضَوْا قَالَ فَلَكُمْ كَذَا وَكَذَا فَلَمْ يَرْضَوْا قَالَ فَلَكُمْ كَذَا وَكَذَا فَرَضُوا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ قَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ هَؤُلَاءِ اللَّيْثِيِّينَ أَتَوْنِي يُرِيدُونَ الْقَوَدَ فَعَرَضْتُ عَلَيْهِمْ كَذَا وَكَذَا فَرَضُوا رَضِيتُمْ قَالُوا لَا فَهَمَّ الْمُهَاجِرُونَ بِهِمْ فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَكُفُّوا فَكَفُّوا ثُمَّ دَعَاهُمْ فَزَادَهُمْ وَقَالَ أَرَضِيتُمْ قَالُوا نَعَمْ قَالَ فَإِنِّي خَاطِبٌ عَلَى النَّاسِ وَمُخْبِرُهُمْ بِرِضَاكُمْ قَالُوا نَعَمْ فَخَطَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ أَرَضِيتُمْ قَالُوا نَعَمْ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ نے ابوجہم بن حذیفہ کو زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے ایک علاقے میں بھیجا، وہاں ایک آدمی نے زکوٰۃ کی ادائیگی میں ابوجہم سے جھگڑا کیا، ابوجہم نے اسے مارا اور زخمی ہوگیا، اس قبیلے کے لوگ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے یا رسول اللہ! ﷺ ہمیں قصاص دلوائے، نبی ﷺ نے فرمایا تم قصاص کا مطالبہ چھوڑ دو، میں تمہیں اتنا مال دوں گا، لیکن وہ لوگ راضی نہ ہوئے، نبی ﷺ نے اس کی مقدار میں مزید اضافہ کیا، لیکن وہ پھر بھی راضی نہ ہوئے، البتہ تیسری مرتبہ اضافہ کرنے پر وہ لوگ راضی ہوگئے، نبی ﷺ نے فرمایا میں لوگوں سے مخاطب ہو کر انہیں تمہاری رضا مندی کے متعلق بتادوں؟ انہوں نے کہا جی ضرور۔ چناچہ نبی ﷺ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا کہ قبیلہ کے یہ لوگ میرے پاس قصاص کی درخواست لے کر آئے تھے، میں نے انہیں اتنے مال کی پیشکش کی ہے اور یہ راضی ہوگئے ہیں، پھر ان سے فرمایا کیا تم راضی ہوگئے؟ انہوں نے انکار کردیا، اس پر مہاجرین کو بہت غصہ آیا لیکن نبی ﷺ نے انہیں رکنے کا حکم دے دیا، وہ رک گئے، نبی ﷺ نے انہیں بلا کر مقررہ مقدار میں مزید اضافہ کردیا اور فرمایا اب تو راضی ہو؟ انہوں نے کہا جی ہاں! نبی ﷺ نے فرمایا میں لوگوں سے مخاطب ہو کر انہیں تمہاری رضامندی کے متعلق بتادوں؟ انہوں نے کہا جی ضرور، چناچہ نبی ﷺ نے خطبہ دیا اور ان سے پوچھا کیا تم راضی ہوگئے؟ انہوں نے کہا جی ہاں!
Top