مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24725
حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ أَخْبَرَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ قَالَ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ مُسْلِمٍ سَمِعْتُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُ قَالَتْ عَائِشَةُ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَجَعَ إِلَى خَدِيجَةَ يَرْجُفُ فُؤَادُهُ فَدَخَلَ فَقَالَ زَمِّلُونِي زَمِّلُونِي فَزُمِّلَ فَلَمَّا سُرِّيَ عَنْهُ قَالَ يَا خَدِيجَةُ لَقَدْ أَشْفَقْتُ عَلَى نَفْسِي بَلَاءً لَقَدْ أَشْفَقْتُ عَلَى نَفْسِي بَلَاءً قَالَتْ خَدِيجَةُ أَبْشِرْ فَوَاللَّهِ لَا يُخْزِيكَ اللَّهُ أَبَدًا إِنَّكَ لَتَصْدُقُ الْحَدِيثَ وَتَصِلُ الرَّحِمَ وَتَحْمِلُ الْكَلَّ وَتَقْرِي الضَّيْفَ وَتُعِينُ عَلَى نَوَائِبِ الْحَقِّ فَانْطَلَقَتْ بِي خَدِيجَةُ إِلَى وَرَقَةَ بْنِ نَوْفَلِ بْنِ أَسَدٍ وَكَانَ رَجُلًا قَدْ تَنَصَّرَ شَيْخًا أَعْمَى يَقْرَأُ الْإِنْجِيلَ بِالْعَرَبِيَّةِ فَقَالَتْ لَهُ خَدِيجَةُ أَيْ عَمِّ اسْمَعْ مِنْ ابْنِ أَخِيكَ فَقَالَ لَهُ وَرَقَةُ يَا ابْنَ أَخِي مَاذَا تَرَى فَأَخْبَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالَّذِي رَأَى مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لَهُ وَرَقَةُ هَذَا النَّامُوسُ الَّذِي نَزَلَ عَلَى مُوسَى يَا لَيْتَنِي فِيهَا جَذَعًا يَا لَيْتَنِي أَكُونُ حَيًّا حِينَ يُخْرِجُكَ قَوْمُكَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَ مُخْرِجِيَّ هُمْ قَالَ نَعَمْ لَمْ يَأْتِ رَجُلٌ بِمِثْلِ مَا جِئْتَ بِهِ قَطُّ إِلَّا عُودِيَ وَإِنْ يُدْرِكْنِي يَوْمُكَ أَنْصُرْكَ نَصْرًا مُؤَزَّرًا
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ پہلی وحی نازل ہونے کے بعد نبی ﷺ حضرت خدیجہ ؓ کے پاس واپس آئے تو آپ ﷺ کا دل تیزی سے دھڑک رہا تھا اور گھر میں داخل ہوتے ہی فرمایا مجھے کوئی چیز اوڑھا دو، چناچہ نبی ﷺ کو ایک کمبل اوڑھا دیا گیا، جب یہ کیفیت ختم ہوئی تو نبی ﷺ نے فرمایا خدیجہ! مجھے تو اپنے اوپر کسی مصیبت کے نازل ہونے کا خطرہ ہونے لگا تھا، دو مرتبہ فرمایا: حضرت خدیجہ ؓ نے عرض کیا کہ آپ بشارت قبول کیجئے واللہ آپ کو اللہ کبھی تنہا نہیں چھوڑے گا، آپ ہمیشہ سچ بولتے ہیں، صلہ رحمی کرتے ہیں، لوگوں کا بوجھ بٹاتے ہیں، مہمانوں کی مہمان نوازی کرتے ہیں اور حق کے معاملات میں لوگوں کی مدد کرتے ہیں۔ اس کے بعد حضرت خدیجہ ؓ نبی ﷺ کو ورقہ بن نوفل کے پاس لے گئیں، انہوں نے عیسائیت قبول کرلی تھی اور بہت بوڑھے اور نابینا ہوچکے تھے اور عربی زبان میں انجیل پڑھ چکے تھے، حضرت خدیجہ ؓ نے ان سے کہا کہ چچا جان! اپنے بھتیجے کی بات سنیئے، ورقہ نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ بھتیجے! آپ کیا دیکھتے ہیں؟ نبی ﷺ نے وہ تمام چیزیں بیان کردیں جو انہوں نے دیکھی تھیں، روقہ نے کہا کہ یہ تو وہی ناموس ہے جو حضرت موسیٰ (علیہ السلام) پر نازل ہوا تھا، اے کاش! اس وقت مجھ میں طاقت ہو اور میں زندہ ہوں جبکہ آپ کو آپ کی قوم نکال دے گی، نبی ﷺ نے پوچھا کیا یہ لوگ مجھے نکال دیں گے؟ ورقہ نے کہا جی ہاں! جو شخص بھی آپ جیسی دعوت لے کر آیا لوگوں نے اس سے عداوت کی اور اگر مجھے آپ کا زمانہ ملا تو میں آپ کی مضبوط مدد کروں گا۔
Top