مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24636
حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبَانُ الْعَطَّارُ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ عُرْوَةَ أَنَّ عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ كَتَبَ إِلَيْهِ يَسْأَلُهُ عَنْ أَشْيَاءَ فَكَتَبَ إِلَيْهِ عُرْوَةُ سَلَامٌ عَلَيْكَ فَإِنِّي أَحْمَدُ إِلَيْكَ اللَّهَ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّكَ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي عَنْ أَشْيَاءَ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَأَخْبَرَتْنِي عَائِشَةُ أَنَّهُمْ بَيْنَمَا هُمْ ظُهْرًا فِي بَيْتِهِمْ وَلَيْسَ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ إِلَّا ابْنَتَاهُ عَائِشَةُ وَأَسْمَاءُ إِذَا هُمْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ قَامَ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ وَكَانَ لَا يُخْطِئُهُ يَوْمًا أَنْ يَأْتِيَ بَيْتَ أَبِي بَكْرٍ أَوَّلَ النَّهَارِ وَآخِرَهُ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَكْرٍ جَاءَ ظُهْرًا فَقَالَ مَا جَاءَ بِكَ يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِلَّا أَمْرٌ حَدَثَ فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِمْ الْبَيْتَ قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ فَقَالَ لَيْسَ عَلَيْكَ عَيْنٌ إِنَّمَا هُمَا ابْنَتَايَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَذِنَ لِي بِالْخُرُوجِ إِلَى الْمَدِينَةِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ يَا رَسُولَ اللَّهِ الصَّحَابَةَ قَالَ الصَّحَابَةَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ خُذْ إِحْدَى الرَّاحِلَتَيْنِ وَهُمَا الرَّاحِلَتَانِ اللَّتَانِ كَانَ يَعْلِفُ أَبُو بَكْرٍ يُعِدُّهُمَا لِلْخُرُوجِ إِذَا أُذِنَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَاهُ أَبُو بَكْرٍ إِحْدَى الرَّاحِلَتَيْنِ فَقَالَ خُذْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ فَارْكَبْهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَخَذْتُهَا بِالثَّمَنِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
عروہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ عبدالملک بن مروان نے انہیں ایک خط لکھا جس میں ان سے کچھ چیزوں کے متعلق دریافت کیا، انہوں نے جواب میں لکھا "۔۔۔۔۔۔۔۔! میں آپ کے سامنے اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے علاوہ کوئی معبود نہیں، اما بعد! آپ نے مجھ سے کئی چیزوں کے متعلق پوچھا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ پھر انہوں نے پوری حدیث ذکر کی اور کہا کہ مجھے حضرت عائشہ ؓ نے بتایا ہے کہ اس دن وہ ظہر کے وقت اپنے گھر میں تھے، اس وقت حضرت ابوبکر ؓ کے پاس ان کی صرف دو بیٹیاں عائشہ اور اسماء تھیں، اچانک سخت گرمی میں نبی ﷺ آگئے، قبل ازیں کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ دن کے دونوں حصوں یعنی صبح شام نبی ﷺ ہمارے گھر نہ آتے ہوں، حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا میرے والدین حضور ﷺ پر نثار، اس وقت کسی اہم کام کی وجہ سے حضور تشریف لائے ہیں؟ حضور ﷺ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی اور حضرت ابوبکر ؓ نے اجازت دے دی تو اندر تشریف لا کر فرمایا: ان پاس والے آدمیوں کو باہر کردو کیونکہ ایک پوشیدہ بات کرنا ہے، حضرت ابوبکر ؓ نے جواب دیا یہ تو صرف حضور ﷺ کے گھر والے ہی ہیں ارشاد فرمایا مجھے یہاں سے ہجرت کر جانے کی اجازت مل گئی، حضرت صدیق اکبر ؓ نے کہا کیا مجھے رفاقت کا شرف ملے گا؟ فرمایا: ہاں! حضرت ابوبکر ؓ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میرے والدین نثار، ان دونوں اونٹنیوں میں سے آپ ایک لے لیجئے فرمایا میں مول لیتا ہوں۔
Top