مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24563
حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كُنْتُ أَسْمَعُ لَا يَمُوتُ نَبِيٌّ إِلَّا خُيِّرَ بَيْنَ الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ قَالَتْ فَأَصَابَتْهُ بُحَّةٌ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ مَعَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ مِنْ النَّبِيِّينَ وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ وَالصَّالِحِينَ وَحَسُنَ أُولَئِكَ رَفِيقًا فَظَنَنْتُ أَنَّهُ خُيِّرَ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے مرض الوفات میں، میں نے نبی ﷺ کو اپنے سینے سے سہارا دیا ہوا تھا کہ اچانک میں نے نبی ﷺ کو دیکھا کہ آپ کی گردن ڈھلک گئی ہے، میں نے انہیں فرماتے ہوئے سنا " ان لوگوں کے ساتھ جن پر اللہ نے انعام فرمایا مثلاً انبیاء اکرام (علیہ السلام) اور صدیقین، شہداء اور صالحین اور ان کی رفاقت بہت عمدہ ہے " تو میں سمجھ گئی کہ انہیں اختیار دے دیا گیا ہے۔
Top