مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24489
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ عَنْ مَعْمَرٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ وَأَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمْ أَعْقِلْ أَبَوَايَ قَطُّ إِلَّا وَهُمَا يَدِينَانِ الدِّينَ وَلَمْ يَمْرُرْ عَلَيْنَا يَوْمٌ إِلَّا يَأْتِينَا فِيهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طَرَفَيْ النَّهَارِ بُكْرَةً وَعَشِيَّةً فَلَمَّا ابْتُلِيَ الْمُسْلِمُونَ خَرَجَ أَبُو بَكْرٍ مُهَاجِرًا قِبَلَ أَرْضِ الْحَبَشَةِ حَتَّى إِذَا بَلَغَ بِرْكَ الْغِمَادِ لَقِيَهُ ابْنُ الدَّغِنَةِ وَهُوَ سَيِّدُ الْقَارَةِ فَقَالَ ابْنُ الدَّغِنَةِ أَيْنَ تُرِيدُ يَا أَبَا بَكْرٍ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَخْرَجَنِي قَوْمِي فَذَكَرَ الْحَدِيثَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمُسْلِمِينَ قَدْ رَأَيْتُ دَارَ هِجْرَتِكُمْ أُرِيتُ سَبْخَةً ذَاتَ نَخْلٍ بَيْنَ لَابَتَيْنِ وَهُمَا حَرَّتَانِ فَخَرَجَ مَنْ كَانَ مُهَاجِرًا قِبَلَ الْمَدِينَةِ حِينَ ذَكَرَ ذَلِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَجَعَ إِلَى الْمَدِينَةِ بَعْضُ مَنْ كَانَ هَاجَرَ إِلَى أَرْضِ الْحَبَشَةِ مِنْ الْمُسْلِمِينَ وَتَجَهَّزَ أَبُو بَكْرٍ مُهَاجِرًا فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رِسْلِكَ فَإِنِّي أَرْجُو أَنْ يُؤْذَنَ لِي فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ أَوَ تَرْجُو ذَلِكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي قَالَ نَعَمْ فَحَبَسَ أَبُو بَكْرٍ نَفْسَهُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصُحْبَتِهِ وَعَلَفَ رَاحِلَتَيْنِ كَانَتَا عِنْدَهُ مِنْ وَرَقِ السَّمُرِ أَرْبَعَةَ أَشْهُرٍ قَالَ الزُّهْرِيُّ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَبَيْنَا نَحْنُ يَوْمًا جُلُوسًا فِي بَيْتِنَا فِي نَحْرِ الظَّهِيرَةِ قَالَ قَائِلَانٍ لِأَبِي بَكْرٍ هَذَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُقْبِلًا مُتَقَنِّعًا فِي سَاعَةٍ لَمْ يَكُنْ يَأْتِينَا فِيهَا فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فِدَاءٌ لَهُ أَبِي وَأُمِّي إِنْ جَاءَ بِهِ فِي هَذِهِ السَّاعَةِ لَأَمْرٌ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَ فَأَذِنَ لَهُ فَدَخَلَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ دَخَلَ لِأَبِي بَكْرٍ أَخْرِجْ مَنْ عِنْدَكَ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ إِنَّمَا هُمْ أَهْلُكَ بِأَبِي أَنْتَ وَأُمِّي يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّهُ قَدْ أُذِنَ لِي فِي الْخُرُوجِ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فَالصُّحْبَةَ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَعَمْ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ فَخُذْ بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِحْدَى رَاحِلَتَيَّ هَاتَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالثَّمَنِ قَالَتْ فَجَهَّزْنَاهُمَا أَحَبَّ الْجِهَازِ وَصَنَعْنَا لَهُمَا سُفْرَةً فِي جِرَابٍ فَقَطَعَتْ أَسْمَاءُ بِنْتُ أَبِي بَكْرٍ مِنْ نِطَاقِهَا فَأَوْكَتْ الْجِرَابَ فَلِذَلِكَ كَانَتْ تُسَمَّى ذَاتَ النِّطَاقَيْنِ ثُمَّ لَحِقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ بِغَارٍ فِي جَبَلٍ يُقَالُ لَهُ ثَوْرٌ فَمَكَثَا فِيهِ ثَلَاثَ لَيَالٍ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ میں نے جب سے ہوش سنبھالا اپنے والدین کو دین کی پیروی کرتے ہوئے ہی پایا اور کوئی دن ایسا نہ گزرتا تھا کہ دن کے دونوں حصوں میں یعنی صبح شام رسول اللہ ہمارے گھر تشریف نہ لاتے ہوں۔ لیکن جب مسلمانوں کو زیادہ ایذا دی جانے لگی تو حضرت ابوبکر ؓ سرزمین حبش کی طرف ہجرت کرنے کے ارادہ سے چل دیئے، مقام برک الغماد پر ابن دغنہ سردار قبیلہ قارہ ملا اور کہنے اے ابوبکر! کہاں کا ارادہ ہے؟ حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا مجھے میری قوم نے نکال دیا ہے ................ پھر انہوں نے مکمل حدیث ذکر کی۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس زمانہ میں مکہ مکرمہ میں ہی تھے اور آپ ﷺ نے مسلمانوں سے فرما دیا تھا کہ تمہاری ہجرت گاہ مجھے خواب میں دکھا دی گئی ہے جو دو پتھریلی زمینوں کے درمیان واقع ہے اور اس میں کجھور کے درخت بہت ہیں چناچہ جن لوگوں نے مدینہ کو ہجرت کی انہوں نے تو کر ہی لی، باقی جو لوگ ترک وطن کرکے ملک حبش کو چلے گئے تھے وہ بھی مدینہ کو لوٹ آئے اور حضرت ابوبکر ؓ نے بھی مدینہ منورہ کی طرف ہجرت کی تیاری کرلی۔ رسول اللہ ﷺ نے ان سے فرمایا ذرا ٹھہرو! امید ہے کہ مجھے بھی ہجرت کی اجازت مل جائے گی۔ حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کے میرے ماں باپ نثار، کیا حضور ﷺ کو اس کی امید ہے؟ فرمایا ہاں! چناچہ حضرت ابوبکر ؓ کو ہمراہ لینے کے لئے رک گئے اور دو اونٹنیوں کو کیکر کے پتے کھلا کر چار مہینے تک پالتے رہے۔ ایک روز دوپہر کی سخت گرمی کے وقت ہم مکان کے اندر بیٹھے تھے کہ کسی نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا رسول اللہ ﷺ تشریف لائے ہیں، حضور ﷺ منہ لپیٹے ایسے وقت میں تشریف لائے تھے جو آپ ﷺ کے آنے کا وقت نہ تھا، حضرت ابوبکر ؓ نے عرض کیا میرے والدین حضور ﷺ پر نثار، اس وقت کسی اہم کام کی وجہ سے تشریف لائے ہیں؟ حضور ﷺ نے اندر آنے کی اجازت طلب کی اور حضرت ابوبکر ؓ نے اجازت دے دی تو اندر تشریف لا کر فرمایا: ان پاس والے آدمیوں کو باہر کردو کیونکہ ایک پوشیدہ بات کرنا ہے، حضرت ابوبکر ؓ نے جواب دیا یہ تو صرف گھر والے ہی ہیں ارشاد فرمایا مجھے یہاں سے ہجرت کر جانے کی اجازت مل گئی، حضرت صدیق ؓ کے کہا کیا مجھے رفاقت کا شرف ملے گا؟ فرمایا: ہاں! حضرت ابوبکر ؓ نے کہا یا رسول اللہ ﷺ میرے والدین نثار، ان دونوں اونٹنیوں میں سے آپ ایک لے لیجئے فرمایا میں مول لیتا ہوں۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے دونوں کے سفر کا سامان نہایت جلد تیار کردیا اور ایک تھیلا کھانے کا تیار کر کے رکھ دیا، اسماء نے اپنے کمر بند کا ٹکڑا کاٹ کر اس سے تھیلے کا منہ باندھ دیا، اسی وجہ سے ان کا نام ذات النطاق ہوگیا۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں اس کے بعد رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کوہ ثور کے غار میں چلے گئے اور تین رات دن تک وہیں چھپے رہے۔
Top