مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24375
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ قَالَ أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ السَّدُوسِيُّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ نَوْفَلٍ قَالَ صَلَّى مُعَاوِيَةُ بِالنَّاسِ الْعَصْرَ فَالْتَفَتَ فَإِذَا أُنَاسٌ يُصَلُّونَ بَعْدَ الْعَصْرِ فَدَخَلَ وَدَخَلَ عَلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَنَا مَعَهُ فَأَوْسَعَ لَهُ مُعَاوِيَةُ عَلَى السَّرِيرِ فَجَلَسَ مَعَهُ قَالَ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي رَأَيْتُ النَّاسَ يُصَلُّونَهَا وَلَمْ أَرَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهَا وَلَا أَمَرَ بِهَا قَالَ ذَاكَ مَا يُفْتِيهِمْ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَدَخَلَ ابْنُ الزُّبَيْرِ فَسَلَّمَ فَجَلَسَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ يَا ابْنَ الزُّبَيْرِ مَا هَذِهِ الصَّلَاةُ الَّتِي تَأْمُرُ النَّاسَ يُصَلُّونَهَا لَمْ نَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا وَلَا أَمَرَ بِهَا قَالَ حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ أُمُّ الْمُؤْمِنِينَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّاهَا عِنْدَهَا فِي بَيْتِهَا قَالَ فَأَمَرَنِي مُعَاوِيَةُ وَرَجُلٌ آخَرُ أَنْ نَأْتِيَ عَائِشَةَ فَنَسْأَلَهَا عَنْ ذَلِكَ قَالَ فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا فَسَأَلْتُهَا عَنْ ذَلِكَ فَأَخْبَرْتُهَا بِمَا أَخْبَرَ ابْنُ الزُّبَيْرِ عَنْهَا فَقَالَتْ لَمْ يَحْفَظْ ابْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّمَا حَدَّثْتُهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى هَذِهِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي فَسَأَلْتُهُ قُلْتُ إِنَّكَ صَلَّيْتَ رَكْعَتَيْنِ لَمْ تَكُنْ تُصَلِّيهِمَا قَالَ إِنَّهُ كَانَ أَتَانِي شَيْءٌ فَشُغِلْتُ فِي قِسْمَتِهِ عَنْ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ وَأَتَانِي بِلَالٌ فَنَادَانِي بِالصَّلَاةِ فَكَرِهْتُ أَنْ أَحْبِسَ النَّاسَ فَصَلَّيْتُهُمَا قَالَ فَرَجَعْتُ فَأَخْبَرْتُ مُعَاوِيَةَ قَالَ قَالَ ابْنُ الزُّبَيْرِ أَلَيْسَ قَدْ صَلَّاهُمَا فَلَا نَدَعُهُمَا فَقَالَ لَهُ مُعَاوِيَةُ لَا تَزَالُ مُخَالِفًا أَبَدًا
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
عبداللہ بن حارث کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ امیر معاویہ ؓ نے لوگوں کو عصر کی نماز پڑھائی، نماز کے بعد انہوں نے کچھ لوگوں کو نوافل پڑھتے ہوئے دیکھا، وہ اندر چلے گئے، اسی اثناء میں حضرت عبداللہ بن عباس ؓ بھی ان کے پاس پہنچ گئے جن کے ہمراہ میں بھی تھا، حضرت معاویہ ؓ نے انہیں ساتھ تخت پر بٹھایا اور ان سے پوچھا کہ یہ کیسی نماز ہے جو میں نے لوگوں کو پڑھتے ہوئے دیکھا ہے؟ جبکہ میں نے نبی ﷺ کو یہ نماز پڑھتے ہوئے دیکھا ہے اور نہ اس کا حکم دیتے ہوئے، انہوں نے فرمایا کہ حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ اس کا فتویٰ دیتے ہیں، اتنے میں حضرت ابن زبیر ؓ بھی آگئے اور سلام کر کے بیٹھ گئے، حضرت معاویہ ؓ نے ان سے پوچھا کہ اے ابن زبیر! آپ نے یہ دو رکعتیں کس سے اخذ کی ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ ان کے متعلق مجھے حضرت عائشہ ؓ نے بتایا ہے کہ نبی ﷺ نے ان کے گھر میں یہ نماز پڑھی ہے۔ حضرت معاویہ ؓ نے حضرت عائشہ کے پاس ایک قاصد بھیج کر پوچھا کہ ابن زبیر ؓ آپ کے حوالے سے نقل کرتے ہیں کہ نبی ﷺ عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھتے تھے، یہ کیسی دو رکعتیں ہیں؟ انہوں نے جواب میں کہلا بھیجا کہ ابن زبیر صحیح طرح یاد نہیں رکھ سکے، میں نے انہیں یہ بتایا تھا کہ ایک دن نبی ﷺ نے میرے یہاں عصر کے بعد دو رکعتیں پڑھی تھیں۔ اس پر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! یہ دو رکعتیں کیسی ہیں جن کا آپ کو حکم دیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ یہ وہ رکعتیں ہیں جو میں ظہر کے بعد پڑھا کرتا تھا لیکن مال کی تقسیم میں ایسا مشغول ہوا کہ مؤذن میرے پاس عصر کی نماز کی اطلاع لے کر آگیا، میں نے انہیں چھوڑ نا مناسب نہ سمجھا (اس لئے اب پڑھ لیا) یہ سن کر حضرت ابن زبیر ؓ نے اللہ اکبر کہہ کر فرمایا کیا اس سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ نبی ﷺ نے انہیں ایک مرتبہ تو پڑھا ہے؟ واللہ میں انہیں کبھی نہیں چھوڑوں گا، حضرت معاویہ ؓ نے فرمایا آپ ہمیشہ مخالفت ہی کرنا۔
Top