مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 24247
حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَخْبَرَنَا مُغِيرَةُ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا قَالَتْ لَمَّا أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ بِأُولَئِكَ الرَّهْطِ فَأُلْقُوا فِي الطُّوَى عُتْبَةُ وَأَبُو جَهْلٍ وَأَصْحَابُهُ وَقَفَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ جَزَاكُمْ اللَّهُ شَرًّا مِنْ قَوْمِ نَبِيٍّ مَا كَانَ أَسْوَأَ الطَّرْدِ وَأَشَدَّ التَّكْذِيبِ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تُكَلِّمُ قَوْمًا جَيَّفُوا فَقَالَ مَا أَنْتُمْ بِأَفْهَمَ لِقَوْلِي مِنْهُمْ أَوْ لَهُمْ أَفْهَمُ لِقَوْلِي مِنْكُمْ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ غزوہ بدر کے دن نبی ﷺ جب ان لوگوں یعنی عقبہ اور ابوجہل وغیرہ کے پاس سے گذرے جنہیں کنویں میں پھینک دیا گیا تھا تو نبی ﷺ ان کے پاس کھڑے ہوگئے اور فرمایا اللہ تمہیں نبی کی قوم کی طرف سے بدترین بدلہ دے، یہ لوگ کتنے برے طریقے سے بھگانے والے اور کتنی سختی سے تکذیب کرنے والے تھے، صحابہ کرام ؓ عنہھم نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ ان لوگوں سے باتیں کر رہے ہیں جو مردار ہوچکے؟ نبی ﷺ نے فرمایا تم لوگ میری بات ان سے کچھ زیادہ نہیں سمجھ رہے۔
Top