مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24238
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ وَابْنُ بَكْرٍ قَالَا أَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنُ شِهَابٍ قَالَ قَالَ عُرْوَةُ قَالَتْ عَائِشَةُ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ فَثَابَ رِجَالٌ فَصَلَّوْا مَعَهُ بِصَلَاتِهِ فَلَمَّا أَصْبَحَ النَّاسُ تَحَدَّثُوا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ خَرَجَ فَصَلَّى فِي الْمَسْجِدِ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَاجْتَمَعَ اللَّيْلَةَ الْمُقْبِلَةَ أَكْثَرُ مِنْهُمْ قَالَتْ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اغْتَسَلَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى وَصَلَّوْا مَعَهُ بِصَلَاتِهِ ثُمَّ أَصْبَحَ فَتَحَدَّثُوا بِذَلِكَ فَاجْتَمَعَ اللَّيْلَةَ الثَّالِثَةَ نَاسٌ كَثِيرٌ حَتَّى كَثُرَ أَهْلُ الْمَسْجِدِ قَالَتْ فَخَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَوْفِ اللَّيْلِ فَصَلَّى فَصَلَّوْا مَعَهُ فَلَمَّا كَانَتْ اللَّيْلَةُ الرَّابِعَةُ اجْتَمَعَ النَّاسُ حَتَّى كَادَ الْمَسْجِدُ يَعْجَزُ عَنْ أَهْلِهِ فَجَلَسَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ يَخْرُجْ قَالَتْ حَتَّى سَمِعْتُ نَاسًا مِنْهُمْ يَقُولُونَ الصَّلَاةَ فَلَمْ يَخْرُجْ إِلَيْهِمْ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا صَلَّى صَلَاةَ الْفَجْرِ سَلَّمَ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَتَشَهَّدَ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّهُ لَمْ يَخْفَ عَلَيَّ شَأْنُكُمْ اللَّيْلَةَ وَلَكِنِّي خَشِيتُ أَنْ تُفْرَضَ عَلَيْكُمْ فَتَعْجَزُوا عَنْهَا
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ درمیان رات میں گھر سے نکلے اور مسجد میں جا کر نماز پڑھنے لگے، لوگ جمع ہوئے اور وہ بھی نبی ﷺ کی نماز میں شریک ہوگئے، صبح ہوئی تو لوگوں نے ایک دوسرے سے اس بات کا تذکرہ کیا کہ نبی ﷺ نصف رات کو گھر سے نکلے تھے اور انہوں نے مسجد میں نماز پڑھی تھی، چناچہ اگلی رات کو پہلے سے زیادہ تعداد میں لوگ جمع ہوگئے، نبی ﷺ حسب سابق باہر تشریف لائے اور نماز پڑھنے لگے، لوگ بھی ان کے ساتھ شریک ہوگئے، تیسرے دن بھی یہی ہوا، چوتھے دن بھی لوگ اتنے جمع ہوگئے کہ مسجد میں مزید کسی آدمی کے آنے کی گنجائش نہ رہی لیکن اس دن نبی ﷺ گھر میں بیٹھے رہے اور باہر نہیں نکلے، حتیٰ کہ میں نے بعض لوگوں کو " نماز، نماز " کہتے ہوئے بھی سنا، لیکن نبی ﷺ باہر نہیں نکلے، پھر جب فجر کی نماز پڑھائی تو سلام پھیر کر لوگوں کے درمیان کھڑے ہوئے، توحید و رسالت کی گواہی دی اور امابعد کہہ کر فرمایا تمہاری آج کی حالت مجھ سے پوشیدہ نہیں ہے، لیکن مجھے اس بات کا اندیشہ ہوچلا تھا کہ کہیں یہ نماز تم پر فرض نہ ہوجائے اور پھر تم اس سے عاجز آجاؤ۔
Top