صحیح مسلم - - حدیث نمبر 24223
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ عَنْ عَطَاءٍ الْخُرَاسَانِيِّ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَعْمَرَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ سَأَلَهَا رَجُلٌ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْفَعُ صَوْتَهُ مِنْ اللَّيْلِ إِذَا قَرَأَ قَالَتْ نَعَمْ رُبَّمَا رَفَعَ وَرُبَّمَا خَفَضَ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الدِّينِ سَعَةً قَالَ فَهَلْ كَانَ يُوتِرُ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ قَالَتْ نَعَمْ رُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ أَوَّلِ اللَّيْلِ وَرُبَّمَا أَوْتَرَ مِنْ آخِرِهِ قَالَ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الدِّينِ سَعَةً
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے ایک آدمی نے پوچھا یہ بتائیے کہ نبی ﷺ رات کے اول حصے میں وتر پڑھتے تھے یا آخر میں؟ انہوں نے فرمایا کبھی رات کے ابتدائی حصے میں وتر پڑھ لیتے تھے اور کبھی آخری حصے میں، میں نے اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا شکر ہے اس اللہ کا جس نے اس معاملے میں وسعت رکھی، پھر میں نے پوچھا یہ بتائے کہ نبی ﷺ جہری قرأت فرماتے تھے یا سری؟ انہوں نے فرمایا کبھی جہری اور کبھی سری، میں نے پھر اللہ اکبر کہہ کر عرض کیا اس اللہ کا شکر ہے جس نے اس معاملے میں بھی وسعت رکھی ہے۔
Top