مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 24051
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ عَنْ رَبِيعَةَ يَعْنِي ابْنَ يَزِيدَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ أَنَّ النُّعْمَانَ بْنَ بَشِيرٍ حَدَّثَهُ قَالَ كَتَبَ مَعِي مُعَاوِيَةُ إِلَى عَائِشَةَ قَالَ فَقَدِمْتُ عَلَى عَائِشَةَ فَدَفَعْتُ إِلَيْهَا كِتَابَ مُعَاوِيَةَ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ أَلَا أُحَدِّثُكَ بِشَيْءٍ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قُلْتُ بَلَى قَالَتْ فَإِنِّي كُنْتُ أَنَا وَحَفْصَةُ يَوْمًا مِنْ ذَاكَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَوْ كَانَ عِنْدَنَا رَجُلٌ يُحَدِّثُنَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَبْعَثُ لَكَ إِلَى أَبِي بَكْرٍ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ لَوْ كَانَ عِنْدَنَا رَجُلٌ يُحَدِّثُنَا فَقَالَتْ حَفْصَةُ أَلَا أُرْسِلُ لَكَ إِلَى عُمَرَ فَسَكَتَ ثُمَّ قَالَ لَا ثُمَّ دَعَا رَجُلًا فَسَارَّهُ بِشَيْءٍ فَمَا كَانَ إِلَّا أَنْ أَقْبَلَ عُثْمَانُ فَأَقْبَلَ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ وَحَدِيثِهِ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ لَهُ يَا عُثْمَانُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَعَلَّهُ أَنْ يُقَمِّصَكَ قَمِيصًا فَإِنْ أَرَادُوكَ عَلَى خَلْعِهِ فَلَا تَخْلَعْهُ ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَقُلْتُ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ فَأَيْنَ كُنْتِ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَقَالَتْ يَا بُنَيَّ وَاللَّهِ لَقَدْ أُنْسِيتُهُ حَتَّى مَا ظَنَنْتُ أَنِّي سَمِعْتُهُ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت نعمان بن بشیر ؓ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت معاویہ ؓ نے خط لکھ کر میرے ہاتھ حضرت عائشہ کے پاس بھیجا، میں نے ان کے پاس پہنچ کر وہ خط ان کے حوالے کیا تو وہ کہنے لگیں، بیٹا! کیا میں تمہیں ایک حدیث نہ سناؤں جو میں نے نبی ﷺ سے سنی ہے؟ میں نے عرض کیا کیوں نہیں، انہوں نے فرمایا ایک مرتبہ میں اور حفصہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے، نبی ﷺ نے فرمایا کاش! ہمارے پاس کوئی آدمی ہوتا جو ہم سے باتیں کرتا، حضرت حفصہ ؓ نے کہا کہ میں کسی کو بھیج کر حضرت عمر ؓ کو بلا لوں؟ نبی ﷺ پہلے تو خاموش رہے، پھر فرمایا نہیں، میں نے حضرت ابوبکر ؓ کو بلانے کے لئے کہا، تب بھی یہی ہوا، پھر ایک آدمی کو بلا کر کچھ دیر اس سے سرگوشی کی، تھوڑی ہی دیر میں حضرت عثمان ؓ آگئے، نبی ﷺ مکمل طور پر ان کی جانب متوجہ ہوگئے، میں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا، عثمان! عنقریب اللہ تعالیٰ تمہیں ایک قمیص پہنائے گا، اگر منافقین اسے اتارنا چاہیں تو تم اسے نہ اتارنا یہاں تک کہ مجھ سے آملو، تین مرتبہ یہ جملہ دہرایا، حضرت نعمان ؓ کہتے ہیں کہ میں نے ان سے کہا: اے ام المومنین! اب تک یہ بات آپ نے کیوں ذکر نہیں فرمائی؟ انہوں نے فرمایا واللہ میں یہ بات بھول گئی تھی، مجھے یاد ہی نہیں رہی تھی۔
Top