مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23561
حَدَّثَنَا أَبُو سَعِيدٍ مَوْلَى بَنِي هَاشِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا حُصَيْنُ بْنُ نَافِعٍ الْمَازِنِيُّ قَالَ أَبِي حُصَيْنٌ هَذَا صَالِحُ الْحَدِيثِ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ عَنْ سَعْدِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّهُ دَخَلَ عَلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ فَسَأَلَهَا عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ كَانَ يُصَلِّي مِنْ اللَّيْلِ ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ وَيُوتِرُ بِالتَّاسِعَةِ وَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ وَذَكَرَتْ الْوُضُوءَ أَنَّهُ كَانَ يَقُومُ إِلَى صَلَاتِهِ فَيَأْمُرُ بِطَهُورِهِ وَسِوَاكِهِ فَلَمَّا بَدَّنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ وَأَوْتَرَ بِالسَّابِعَةِ وَصَلَّى رَكْعَتَيْنِ وَهُوَ جَالِسٌ قَالَتْ فَلَمْ يَزَلْ عَلَى ذَلِكَ حَتَّى قُبِضَ قُلْتُ إِنِّي أُرِيدُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ التَّبَتُّلِ فَمَا تَرَيْنَ فِيهِ قَالَتْ فَلَا تَفْعَلْ أَمَا سَمِعْتَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يَقُولُ وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا رُسُلًا مِنْ قَبْلِكَ وَجَعَلْنَا لَهُمْ أَزْوَاجًا وَذُرِّيَّةً فَلَا تَبَتَّلْ فَخَرَجَ وَقَدْ فَقُهَ فَقَدِمَ الْبَصْرَةَ فَلَمْ يَلْبَثْ إِلَّا يَسِيرًا حَتَّى خَرَجَ إِلَى أَرْضِ مُكْرَانَ فَقُتِلَ هُنَاكَ عَلَى أَفْضَلِ عَمَلِهِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
ایک مرتبہ سعد بن ہشام ام المومنین حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے نبی ﷺ کی نماز کے متعلق پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ رات کو آٹھ رکعتیں پڑھتے تھے اور نویں رکعت پر وتر بناتے تھے اور بیٹھ کردو رکعتیں پڑھتے تھے، حضرت عائشہ نے وضو کا بھی ذکر کرتے ہوئے فرمایا کہ نبی ﷺ نماز کے لئے بیدار ہوتے تو وضو کا پانی اور مسواک لانے کا حکم دیتے، جب نبی ﷺ کا جسم مبارک بھر گیا تو نبی ﷺ چھ رکعتیں پڑھتے اور ساتویں پر وتر بنالیتے تھے اور بیٹھ کردو رکعتیں پڑھ لیتے اور وصال تک اسی طرح کرتے رہے، میں نے عرض کیا کہ میں آپ سے گوشہ نشینی کے بارے میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آپ کی اس میں کیا رائے ہے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا ایسا نہ کرنا، کیونکہ تم نے اللہ تعالیٰ کو یہ فرماتے ہوئے نہیں سنا " ہم نے آپ سے پہلے بھی رسول بھیجے اور ان کی بیویاں اور اولاد بنائی تھی " لہٰذا تم گوشہ نشین نہ ہونا، چناچہ وہ وہاں سے نکل کر بصرہ پہنچے اور کچھ ہی عرصے بعد " مکران " کی طرف نکل پڑے اور وہیں بہترین اعمال کے ساتھ شہید ہوگئے۔
Top