مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23553
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُحِرَ لَهُ حَتَّى كَانَ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ يَصْنَعُ الشَّيْءَ وَلَمْ يَصْنَعْ حَتَّى إِذَا كَانَ ذَاتَ يَوْمٍ رَأَيْتُهُ يَدْعُو فَقَالَ شَعَرْتُ أَنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ فَقَالَ أَتَانِي رَجُلَانِ فَقَعَدَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي وَالْآخَرُ عِنْدَ رِجْلِي فَقَالَ أَحَدُهُمَا مَا وَجَعُ الرَّجُلِ قَالَ الْآخَرُ مَطْبُوبٌ قَالَ مَنْ طَبَّهُ قَالَ لَبِيدُ بْنُ الْأَعْصَمِ قَالَ فِي مَاذَا قَالَ فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُبِّ أَوْ جُفِّ طَلْعَةِ ذَكَرٍ قَالَ فَأَيْنَ هُوَ قَالَ فِي ذِي أَرْوَانَ قَالَ فَانْطَلَقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَ عَائِشَةَ قَالَ وَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ وَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الْحِنَّاءِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَأَخْرَجْتَهُ لِلنَّاسِ فَقَالَ أَمَّا اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فَقَدْ شَفَانِي وَخَشِيتُ أَنْ أُثَوِّرَ عَلَى النَّاسِ مِنْهُ شَرًّا
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ بنو زریق کے ایک یہودی " جس کا نام لبید بن اعصم تھا " نے نبی ﷺ پر جادو کردیا تھا، جس کے نتیجے میں نبی ﷺ یہ سمجھتے تھے کہ انہوں نے فلاں کام کرلیا ہے حالانکہ انہوں نے وہ کام نہیں کیا ہوتا تھا، ایک دن نبی ﷺ نے کافی دیر تک دعائیں کیں، پھر فرمایا عائشہ! میں نے اللہ سے جو کچھ پوچھا تھا، اس نے مجھے اس کے متعلق بتادیا ہے، میرے پاس دو آدمی آئے، ان میں سے ایک میرے سرہانے کی جانب بیٹھا اور دوسرا پائنتی کی جانب، پھر سرہانے کی جانب بیٹھنے والے نے پائنتی کی جانب بیٹھنے والے سے یا علی العکس کہا کہ اس آدمی کی کیا بیماری ہے؟ دوسرے نے کہا کہ ان پر جادو کیا گیا ہے؟ اس نے پو چھا کہ یہ جادو کس نے کیا ہے؟ دوسرے نے بتایا لبید بن اعصم نے، اس نے پوچھا کہ کن چیزوں میں جادو کیا گیا ہے؟ دوسرے نے بتایا ایک کنگھی میں اور جو بال اس سے گرتے ہیں اور نر کھجور کے خوشہ غلاف میں، اس نے پوچھا کہ اس وقت یہ چیزیں کہاں ہیں؟ دوسرے نے بتیا کہ " اروان " نامی کنوئیں میں۔ چناچہ یہ خواب دیکھنے کے بعد نبی ﷺ اپنے کچھ صحابہ کے ساتھ اس کنوئیں پر پہنچے اور واپس آکر حضرت عائشہ کو بتایا کہ اے عائشہ! اس کنوئیں کا پانی تو یوں لگ رہا تھا جیسے مہندی کا رنگ ہوتا ہے اور اس کے قریب جو درخت تھے وہ شیطان کے سر معلوم ہو رہے تھے، میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے اسے آگ کیوں نہیں لگا دی؟ نبی ﷺ نے فرمایا نہیں، اللہ نے مجھے عافیت دے دی ہے، اب میں لوگوں میں شر اور فتنہ پھیلانے کو اچھا نہیں سمجھتا، چناچہ نبی ﷺ کے حکم پر ان سب چیزوں کو دفن کردیا گیا۔
Top