مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23544
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا صَخْرُ بْنُ جُوَيْرِيَةَ قَالَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ الْمَكِّيُّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو خَلَفٍ مَوْلَى بَنِي جُمَحٍ أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ عَلَى عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ فِي سَقِيفَةِ زَمْزَمَ لَيْسَ فِي الْمَسْجِدِ ظِلٌّ غَيْرَهَا فَقَالَتْ مَرْحَبًا وَأَهْلًا بِأَبِي عَاصِمٍ يَعْنِي عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ مَا يَمْنَعُكَ أَنْ تَزُورَنَا أَوْ تُلِمَّ بِنَا فَقَالَ أَخْشَى أَنْ أُمِلَّكِ فَقَالَتْ مَا كُنْتَ تَفْعَلُ قَالَ جِئْتُ أَنْ أَسْأَلَكِ عَنْ آيَةٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا فَقَالَتْ أَيَّةُ آيَةٍ فَقَالَ الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا أَتَوْا أَوْ الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا فَقَالَتْ أَيَّتُهُمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ قَالَ قُلْتُ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَإِحْدَاهُمَا أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ الدُّنْيَا جَمِيعًا أَوْ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا قَالَتْ أَيَّتُهُمَا قُلْتُ الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا قَالَتْ أَشْهَدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَذَلِكَ كَانَ يَقْرَؤُهَا وَكَذَلِكَ أُنْزِلَتْ أَوْ قَالَتْ أَشْهَدُ لَكَذَلِكَ أُنْزِلَتْ وَكَذَلِكَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْرَؤُهَا وَلَكِنَّ الْهِجَاءَ حَرْفٌ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
ابو خلف " جو بنو جمح کے آزاد کردہ غلام ہیں " کہتے ہیں کہ وہ عبید بن عمیر کے ساتھ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ کی خدمت میں حاضر ہوئے جو چشمہ زمزم کے پاس تھیں اور اس وقت پوری مسجد میں اس کے علاوہ کہیں اور سایہ نہ تھا، انہوں نے فرمایا ابوعاصم یعنی عبید بن عمیر کو خوش آمدید، تم ہم سے ملاقات کے لئے کیوں نہیں آتے؟ انہوں نے عرض کیا اس خوف سے کہ کہیں آپ اکتا نہ جائیں، انہوں نے فرمایا تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہیے، عبید نے عرض کیا کہ اس وقت میں آپ کے پاس ایک آیت کے متعلق پوچھنے کے لئے آیا ہوں کہ نبی ﷺ اس کی تلاوت کس طرح فرماتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کون سی آیت؟ عبید نے عرض کیا " کہ یہ آیت اس طرح ہے الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا أَتَوْا یا اس طرح ہے الَّذِينَ يَأْتُونَ مَا أَتَوْا انہوں نے پوچھا کہ تمہیں ان دونوں قراءتوں میں سے کون سی قرأت پسند ہے؟ عبید نے عرض کیا کہ اس ذات کی قسم جس کی دست قدرت میں میری جان ہے، ان میں سے ایک قرأت تو مجھے تمام دنیا ومافیہا سے زیادہ پسند ہے، انہوں نے پوچھا وہ کون سی؟ عبید نے عرض کیا الذین یاتون ما اتوا انہوں نے فرمایا میں اس بات کی گواہی دیتی ہوں کی نبی ﷺ بھی اس آیت کو اسی طرح پڑھتے تھے اور اسی طرح یہ آیت نازل ہوئی ہے، لیکن ہجے کرنے میں دونوں ایک ہی حرف ہیں (دونوں کا مادہ ایک ہی ہے)
Top