مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23486
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ قَالَ عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ إِنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ صَحِيحٌ يَقُولُ إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنْ الْجَنَّةِ ثُمَّ يَحْيَا فَلَمَّا اشْتَكَى وَحَضَرَهُ الْقَبْضُ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخْذِ عَائِشَةَ غُشِيَ عَلَيْهِ فَلَمَّا أَفَاقَ شَخَصَ بَصَرُهُ نَحْوَ سَقْفِ الْبَيْتِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الْأَعْلَى قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ إِنَّهُ حَدِيثُهُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا وَهُوَ صَحِيحٌ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ نبی ﷺ تندرستی کی حالت میں فرمایا کرتے تھے جس نبی کی روح قبض ہونے کا وقت آتا تھا، ان کی روح قبض ہونے کے بعد انہیں ان کا ثواب دکھایا جاتا تھا پھر واپس لوٹا کر انہیں اس بات کا اختیار دیا جاتا تھا کہ انہیں اس ثواب کی طرف لوٹا کر اس سے ملا دیا جائے (یا دنیا میں بھیج دیا جائے) مرض الوفات میں نبی ﷺ کا سر میری ران پر تھا کہ نبی ﷺ پر غشی طاری ہوگئی، جب اس سے افاقہ ہوا تو نبی ﷺ کی نگاہیں چھت کی طرف اٹھ گئیں اور فرمایا اے اللہ! رفیق اعلیٰ سے ملا دے، میں سمجھ گئی کہ یہ وہی بات ہے جو نبی ﷺ تندرستی کی حالت میں فرمایا کرتے تھے۔
Top