مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23480
حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ بِنْتَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاسْتَأْذَنَتْ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَ عَائِشَةَ فِي مِرْطِهَا فَأَذِنَ لَهَا فَدَخَلَتْ عَلَيْهِ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَزْوَاجَكَ أَرْسَلْنَنِي إِلَيْكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْ بُنَيَّةُ أَلَسْتِ تُحِبِّينَ مَا أُحِبُّ فَقَالَتْ بَلَى فَقَالَ فَأَحِبِّي هَذِهِ لِعَائِشَةَ قَالَتْ فَقَامَتْ فَاطِمَةُ فَخَرَجَتْ فَجَاءَتْ أَزْوَاجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَحَدَّثَتْهُنَّ بِمَا قَالَتْ وَبِمَا قَالَ لَهَا فَقُلْنَ لَهَا مَا أَغْنَيْتِ عَنَّا مِنْ شَيْءٍ فَارْجِعِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ فَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام وَاللَّهِ لَا أُكَلِّمُهُ فِيهَا أَبَدًا فَأَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَيْنَبَ بِنْتَ جَحْشٍ فَاسْتَأْذَنَتْ فَأَذِنَ لَهَا فَدَخَلَتْ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرْسَلَنِي إِلَيْكَ أَزْوَاجُكَ يَسْأَلْنَكَ الْعَدْلَ فِي ابْنَةِ أَبِي قُحَافَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ ثُمَّ وَقَعَتْ بِي زَيْنَبُ قَالَتْ عَائِشَةُ فَطَفِقْتُ أَنْظُرُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَتَى يَأْذَنُ لِي فِيهَا فَلَمْ أَزَلْ حَتَّى عَرَفْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَكْرَهُ أَنْ أَنْتَصِرَ قَالَتْ فَوَقَعْتُ بِزَيْنَبَ فَلَمْ أَنْشَبْهَا أَنْ أَفْحَمْتُهَا فَتَبَسَّمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ إِنَّهَا ابْنَةُ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ أَرْسَلَ أَزْوَاجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَ مَعْنَاهُ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی ﷺ کی دیگر ازواج مطہرات نے حضرت فاطمہ کو نبی ﷺ کے پاس بھیجا، انہوں نے نبی ﷺ سے گھر میں داخل ہونے کی اجازت چاہی، اس وقت نبی ﷺ حضرت عائشہ کے ساتھ ان کی چادر میں تھے، نبی ﷺ نے حضرت فاطمہ کو اندر آنے کی اجازت دے دی، وہ اندر آئی اور کہنے لگیں یارسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، نبی ﷺ نے فرمایا پیاری بیٹی! کیا تم اس سے محبت نہیں کروگی جس سے میں محبت کرتا ہوں؟ انہوں نے عرض کیا کیوں نہیں، نبی ﷺ نے حضرت عائشہ کے متعلق فرمایا کہ پھر ان سے بھی محبت کرو، یہ سن کہ حضرت فاطمہ کھڑی ہوئیں اور واپس چلی گئیں اور ازواج مطہرات کو اپنے اور نبی ﷺ کے درمیان ہونے والی گفتگو بتادی، جسے سن کر انہوں نے کہا آپ ہمارا کوئی کام نہ کرسکیں، آپ دوبارہ نبی ﷺ کے پاس جایئے تو حضرت فاطمہ نے کہا واللہ اب میں اس سے معاملے میں ان سے بھی بات نہیں کروں گی۔ پھر ازواج مطہرات نے حضرت زینب بنت جحش کو بھیجا، انہوں نے اجازت طلب کی، نبی ﷺ نے انہیں بھی اجازت دے دی، وہ اندر آئیں تو انہوں نے بھی کہا کہ یا رسول اللہ! مجھے آپ کی ازواج مطہرات نے آپ کے پاس بھیجا ہے، وہ آپ سے ابوقحافہ کی بیٹی کے معاملے میں انصاف کی درخواست کرتی ہیں، حضرت عائشہ کہتی ہیں کہ اس کے بعد انہوں نے مجھ پر حملے شروع کردیئے (طعنے) میں نبی ﷺ کو دیکھتی رہی کہ کیا وہ مجھے جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی ﷺ اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینے کی اجازت دیتے ہیں؟ جب مجھے محسوس ہوگیا کہ اگر میں انہیں جواب دوں تو نبی ﷺ اسے محسوس نہیں فرمائیں گے، پھر میں نے زینب کو جواب دینا شروع کیا اور اس وقت تک ان کا پیچھا نہیں چھوڑا جب تک انہیں خاموش نہیں کرا دیا، نبی ﷺ اس دوران مسکراتے رہے، پھر فرمایا یہ ہے بھی تو ابوبکر کی بیٹی۔ گذشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔
Top