مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23313
حَدَّثَنَا الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الرِّجَالِ قَالَ أَبِي يَذْكُرُهُ عَنْ أُمِّهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ دَخَلَتْ امْرَأَةٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ أَيْ بِأَبِي وَأُمِّي إِنِّي ابْتَعْتُ أَنَا وَابْنِي مِنْ فُلَانٍ ثَمَرَ مَالِهِ فَأَحْصَيْنَاهُ وَحَشَدْنَاهُ لَا وَالَّذِي أَكْرَمَكَ بِمَا أَكْرَمَكَ بِهِ مَا أَصَبْنَا مِنْهُ شَيْئًا إِلَّا شَيْئًا نَأْكُلُهُ فِي بُطُونِنَا أَوْ نُطْعِمُهُ مِسْكِينًا رَجَاءَ الْبَرَكَةِ فَنَقَصْنَا عَلَيْهِ فَجِئْنَا نَسْتَوْضِعُهُ مَا نَقَصْنَاهُ فَحَلَفَ بِاللَّهِ لَا يَضَعُ لَنَا شَيْئًا قَالَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأَلَّى لَا أَصْنَعُ خَيْرًا ثَلَاثَ مِرَارٍ قَالَ فَبَلَغَ ذَلِكَ صَاحِبَ التَّمْرِ فَجَاءَهُ فَقَالَ أَيْ بِأَبِي وَأُمِّي إِنْ شِئْتَ وَضَعْتُ مَا نَقَصُوا وَإِنْ شِئْتَ مِنْ رَأْسِ الْمَالِ مَا شِئْتَ فَوَضَعَ مَا نَقَصُوا قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ الْحَكَمِ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک عورت نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور کہنے لگی کہ میرے باپ، آپ پر قربان ہوں، میں نے اور میرے بیٹے نے فلاں آدمی سے اس کی زمین کے پھل خریدے، ہم نے اس فصل کو کاٹا اور پھلوں کو الگ کیا تو اس ذات کی قسم جس نے آپ کو معزز کیا، ہمیں اس میں سے صرف اتنا ہی حاصل ہوسکا جو ہم خود اپنے پیٹ میں کھا سکے یا برکت کی امید سے کسی مسکین کو کھلا دیں، اس طرح ہمیں نقصان ہوگیا، ہم مالک کے پاس یہ درخواست لے کر گئے کہ ہمارے اس نقصان کی تلافی کردے تو اس نے اللہ کی قسم کھا کر کہا کہ وہ ہمارے نقصان کی کوئی تلافی نہیں کرے گا، نبی ﷺ نے یہ سن کر فرمایا کیا اس نے نیکی نہ کرنے کی قسم کھالی؟ اس آدمی کو پتہ چلا تو وہ نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں، اگر آپ چاہیں تو میں ان کے نقصان کی تلافی کردوں (اور مزید پھل دے دوں) اور اگر آپ چاہیں تو میں انہیں پیسے دے دیتا ہوں، تو نبی ﷺ کی فرمائش پر اس نے ان کے نقصان کی تلافی کردی۔
Top