مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23044
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ خَرَجَ عَلْقَمَةُ وَأَصْحَابُهُ حُجَّاجًا فَذَكَرَ بَعْضُهُمْ الصَّائِمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ فَقَامَ رَجُلٌ مِنْهُمْ قَدْ قَامَ سَنَتَيْنِ وَصَامَهُمَا هَمَمْتُ أَنْ آخُذَ قَوْسِي فَأَضْرِبَكَ بِهَا قَالَ فَكُفُّوا حَتَّى تَأْتُوا عَائِشَةَ فَدَخَلُوا عَلَى عَائِشَةَ فَسَأَلُوهَا عَنْ ذَلِكَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَكَانَ أَمْلَكَكُمْ لِإِرْبِهِ قَالُوا يَا أَبَا شِبْلٍ سَلْهَا قَالَ لَا أَرْفُثُ عِنْدَهَا الْيَوْمَ فَسَأَلُوهَا فَقَالَتْ كَانَ يُقَبِّلُ وَيُبَاشِرُ وَهُوَ صَائِمٌ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
علقمہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ وہ اور ان کے کچھ ساتھی حج کے ارادے سے روانہ ہوئے۔ ان میں سے کسی نے یہ کہ دیا کہ روزہ دار آدمی اپنی بیوی کو بوسہ دے سکتا ہے اور اس کے جسم سے اپنا جسم لگا سکتا ہے۔ تو ان میں سے ایک آدمی جس نے دو سال تک شب بیداری کی تھی اور دن کو روزہ رکھا تھا، کہنے لگا میرا دل چاہتا ہے کہ اپنی کمان اٹھا کر تجھے دے ماروں، اس نے کہا کہ تھوڑا سا انتظار کرلو، حضرت عائشہ ؓ کے پاس پہنچ کر ان سے یہ مسئلہ پوچھ لینا، چناچہ جب وہ حضرت عائشہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا تو انہوں نے فرمایا باجودیکہ نبی ﷺ اپنی خواہش پر تم سے زیادہ قابو رکھتے تھے لیکن نبی ﷺ بھی بوسہ دیدیا کرتے تھے اور اپنی ازواج کے جسم سے اپنا جسم لگا لیتے تھے، لوگوں نے کہا اے ابوشبل! حضرت عائشہ ؓ سے اس کی مزید وضاحت پوچھو، انہوں نے کہا کہ آج میں ان کے یہاں بےتکلف کھلی گفتگو نہیں کرسکتا، چناچہ لوگوں نے خود ہی پوچھ لیا تو حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا نبی ﷺ روزے کی حالت میں اپنی ازواج کو بوسہ دیدیا کرتے تھے اور ان کے جسم سے اپنا جسم ملا لیتے تھے۔
Top