مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23018
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ مِنْهُ حَدِيثًا طَوِيلًا لَيْسَ أَحْفَظُهُ مِنْ أَوَّلِهِ إِلَّا قَلِيلًا دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ فَقُلْنَا يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ أَخْبِرِينَا عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ اشْتَكَى فَجَعَلَ يَنْفُثُ فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ نَفْثَ آكِلِ الزَّبِيبِ وَكَانَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِهِ فَلَمَّا اشْتَكَى شَكْوَاهُ اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنَّ يَكُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَيَدُرْنَ عَلَيْهِ فَأَذِنَّ لَهُ فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مُتَّكِئًا عَلَيْهِمَا أَحَدُهُمَا عَبَّاسٌ وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَفَمَا أَخْبَرَتْكَ مَنْ الْآخَرُ قَالَ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
عبیداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! ہمیں نبی ﷺ کے مرض الوفات کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی ﷺ جب بیمار ہوئے تو نبی ﷺ کو سانس آنے لگا، ہم نے اسے اس شخص کے سانس سے تشبیہ دی جو کشمش کھاتا ہے اور نبی کا معمول ازواجِ مطہرات کے پاس جانے کا تھا، جب بیماری بڑھنے لگی تو نبی ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چناچہ نبی ﷺ حضرت عباس ؓ اور ایک دوسرے آدمی کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی ﷺ کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس ؓ نے عبیداللہ سے پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ ؓ نے آپ کو دوسرے آدمی کے متعلق نہیں بتایا کہ وہ کون تھا؟ انہوں نے کہا نہیں تو حضرت ابن عباس ؓ نے فرمایا وہ حضرت علی ؓ تھے۔
Top