مسند امام احمد - ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 23005
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنِ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ اسْتَأْذَنَ رَهْطٌ مِنْ الْيَهُودِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا السَّامُ عَلَيْكَ فَقَالَتْ عَائِشَةُ بَلْ السَّامُ عَلَيْكُمْ وَاللَّعْنَةُ قَالَ يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ قَالَتْ أَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا قَالَ فَقَدْ قُلْتُ وَعَلَيْكُمْ
ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کی مرویات
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ کچھ یہودیوں نے نبی ﷺ سے گھر میں آنے کی اجازت چاہی اور السامُ عَلیکَ کہا، (جس کا مطلب یہ ہے کہ تم پر موت طاری ہو) یہ سن کر حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ تم پر ہی موت اور لعنت طاری ہو، نبی ﷺ نے فرمایا عائشہ ؓ! اللہ تعالیٰ ہر کام میں نرمی کو پسند فرماتا ہے، انہوں نے عرض کیا کہ کیا آپ نے سنا نہیں کہ یہ کیا کہہ رہے ہیں؟ نبی ﷺ نے فرمایا میں نے انہیں جواب دیدیا ہے، وَ عَلیکمُ (تم پر ہی موت طاری ہو)۔
Top