مسند امام احمد - حضرت ضمیرہ بن سعد (رض) کی حدیث - حدیث نمبر 22798
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاقَ حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ سَمِعْتُ زِيَادَ بْنَ ضَمْرَةَ بْنِ سَعِيدٍ السُّلَمِيَّ يُحَدِّثُ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ عَنْ أَبِيهِ ضَمْرَةَ وَعَنْ جَدِّهِ وَكَانَا شَهِدَا حُنَيْنًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَا صَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ ثُمَّ عَمَدَ إِلَى ظِلِّ شَجَرَةٍ فَجَلَسَ فِيهِ وَهُوَ بِحُنَيْنٍ فَقَامَ إِلَيْهِ الْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ وَعُيَيْنَةُ بْنُ حِصْنِ بْنِ حُذَيْفَةَ بْنِ بَدْرٍ يَخْتَصِمَانِ فِي عَامِرِ بْنِ الْأَضْبَطِ الْأَشْجَعِيِّ وَعُيَيْنَةُ يَطْلُبُ بِدَمِ عَامِرٍ وَهُوَ يَوْمَئِذٍ رَئِيسُ غَطَفَانَ وَالْأَقْرَعُ بْنُ حَابِسٍ يَدْفَعُ عَنْ مُحَلَّمِ بْنِ جَثَّامَةَ بِمَكَانِهِ مِنْ خِنْدِفٍ فَتَدَاوَلَا الْخُصُومَةَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَسْمَعُ فَسَمِعْنَا عُيَيْنَةَ وَهُوَ يَقُولُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ لَا أَدَعُهُ حَتَّى أُذِيقَ نِسَاءَهُ مِنْ الْحَرِّ مَا ذَاقَ نِسَائِي وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ بَلْ تَأْخُذُونَ الدِّيَةَ خَمْسِينَ فِي سَفَرِنَا هَذَا وَخَمْسِينَ إِذَا رَجَعْنَا قَالَ وَهُوَ يَأْبَى عَلَيْهِ إِذْ قَامَ رَجُلٌ مِنْ بَنِي لَيْثٍ يُقَالُ لَهُ مُكَيْتِلٌ قَصِيرٌ مَجْمُوعٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ مَا وَجَدْتُ لِهَذَا الْقَتِيلِ شَبَهًا فِي غُرَّةِ الْإِسْلَامِ إِلَّا كَغَنَمٍ وَرَدَتْ فَرُمِيَتْ أَوَائِلُهَا فَنَفَرَتْ أُخْرَاهَا اسْنُنِ الْيَوْمَ وَغَيِّرْ غَدًا قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ بَلْ تَأْخُذُونَ الدِّيَةَ خَمْسِينَ فِي سَفَرِنَا هَذَا وَخَمْسِينَ إِذَا رَجَعْنَا قَالَ فَقَبِلُوا الدِّيَةَ ثُمَّ قَالُوا أَيْنَ صَاحِبُكُمْ يَسْتَغْفِرْ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَقَامَ رَجُلٌ آدَمُ ضَرْبٌ طَوِيلٌ عَلَيْهِ حُلَّةٌ لَهُ قَدْ كَانَ تَهَيَّأَ فِيهَا لِلْقَتْلِ حَتَّى جَلَسَ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا اسْمُكَ قَالَ أَنَا مُحَلَّمُ بْنُ جَثَّامَةَ قَالَ فَرَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ لَا تَغْفِرْ لِمُحَلَّمِ بْنِ جَثَّامَةَ فَقَامَ وَهُوَ يَتَلَقَّى دَمْعَهُ بِفَضْلِ رِدَائِهِ قَالَ فَأَمَّا نَحْنُ بَيْنَنَا فَنَقُولُ إِنَّا نَرْجُو أَنْ يَكُونَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ اسْتَغْفَرَ لَهُ وَأَمَّا مَا ظَهَرَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَذَا
حضرت ضمیرہ بن سعد ؓ کی حدیث
زیاد بن ضمرہ نے عروہ بن زبیر کو اپنے والد اور دادا سے یہ حدیث نقل کرتے ہوئے سنا " جو کہ غزوہ حنین میں نبی کریم ﷺ کے ہمراہ شریک تھے " کہ نبی کریم ﷺ نے ہمیں ظہر کی نماز پڑھائی اور ایک درخت کے سائے تلے بیٹھ گئے اقراع بن حابس اور عیینہ بن حصین اٹھ کر نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے عیینہ اس وقت عامر بن اضبط اشجعی کے خون کا مطالبہ کر رہا تھا جو کہ قبیلہ قیس کا سردار تھا اور اقرع بن حابس حندف کی وجہ سے محلم بن جثامہ کا دفاع کر رہا تھا وہ دونوں نبی کریم ﷺ کے سامنے جھگڑنے لگے ہم نے نبی کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ تم سفر میں دیت کے پچاس اونٹ ہم سے لو اور پچاس واپس پہنچ کرلے لینا عیینہ نے جواب دیا نہیں اللہ کی قسم میں دیت نہیں لوں گا جس وقت تک کہ میں اس شخص کی عورتوں کو وہی تکلیف اور غم نہ پہنچاؤں جو میری عورتوں کو پہنچا ہے پھر صدائیں بلند ہوئیں اور خوب لڑائی اور شوروغل برپا ہوا نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے عیینہ تم دیت قبول نہیں کرتے؟ عیینہ نے پھر اسی طریقہ سے جواب دیا یہاں تک کہ اس ایک شخص قبیلہ بنی لیث میں سے کھڑا ہوا کہ جس کو مکیتل کہا کرتے تھے وہ شخص اسلحہ باندھے ہوئے تھا اور ہاتھ میں (تلوار کی) ڈھال لئے ہوئے تھا اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں اس قتل کرنے والے شخص کے یعنی محلم کے شروع اسلام میں اس کے علاوہ کوئی مثال نہیں دیکھتا ہوں جس طرح کچھ بکریاں کسی چشمہ پر پانی پینے کے لئے پہنچیں تو کسی نے پہلی بکری کو تو مار دیا کہ جس کی وجہ سے آخری بکری بھی بھاگ کھڑی ہوئی تو آپ آج ایک دستور بنا لیجئے اور کل اس کو ختم کر دیجئے رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا پچاس اونٹ اب ادا کریں اور پچاس اونٹ اس وقت ادا کرے جب ہم لوگ مدینہ منورہ کی طرف لوٹ آئیں (چنانچہ آپ نے اس شخص سے دیت ادا کرائی) اور یہ واقعہ دوران سفر پیش آیا تھا محلم ایک طویل قد گندمی رنگ کا شخص تھا وہ لوگوں کے کنارے بیٹھا تھا لوگ بیٹھے تھے کہ وہ بچتے بچاتے آنحضرت ﷺ کے سامنے آکر بیٹھا اس کی آنکھوں سے آنسو جاری تھے اور اس نے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میں نے گناہ کیا ہے جس کی آپ کو اطلاع ملی ہے اب میں اللہ تعالیٰ سے توبہ کرتا ہوں آپ میرے لئے دعائے مغفرت فرما دیجئے رسول کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کیا تم نے اسلام کے شروع زمانہ میں اس شخص کو اپنے اسلحہ سے قتل کیا ہے؟ اے اللہ! محلم کی مغفرت نہ کرنا آپ نے یہ بات بآواز بلند فرمائی (راوی) ابو سلمہ نے یہ اضافہ کیا محلم یہ بات سن کر کھڑا ہوگیا اور وہ اپنی چادر کے کونے سے اپنے آنسو پونچھ رہا تھا (راوی) ابن اسحاق نے بیان کیا کہ محلم کی قوم نے کہا کہ پھر آنحضرت ﷺ نے اس کے بعد اس کے لئے بخشش کی دعا فرمائی لیکن ظاہر وہی کیا جو پہلے فرمایا تھا تاکہ لوگ ایک دوسرے سے تعرض نہ کریں۔
Top