مسند امام احمد - حضرت مقداد بن اسود (رض) کی حدیثیں - حدیث نمبر 22745
حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَمِّهِ أَخْبَرَنِي عَطَاءُ بْنُ يَزِيدَ اللَّيْثِيُّ ثُمَّ الْجُنْدُعِيُّ أَنَّ عُبَيْدَ اللَّهِ بْنَ عَدِيِّ بْنِ الْخِيَارِ أَخْبَرَهُ أَنَّ الْمِقْدَادَ بْنَ عَمْرٍو الْكِنْدِيَّ وَكَانَ حَلِيفًا لِبَنِي زُهْرَةَ وَكَانَ مِمَّنْ شَهِدَ بَدْرًا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَهُ أَنَّهُ قَالَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرَأَيْتَ إِنْ لَقِيتُ رَجُلًا مِنْ الْكُفَّارِ فَاقْتَتَلْنَا فَضَرَبَ إِحْدَى يَدَيَّ بِالسَّيْفِ فَقَطَعَهَا ثُمَّ لَاذَ مِنِّي بِشَجَرَةٍ فَقَالَ أَسْلَمْتُ لِلَّهِ أَأَقْتُلُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَعْدَ أَنْ قَالَهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلْهُ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّهُ قَطَعَ إِحْدَى يَدَيَّ ثُمَّ قَالَ ذَلِكَ بَعْدَ مَا قَطَعَهَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَقْتُلْهُ فَإِنَّهُ بِمَنْزِلَتِكَ قَبْلَ أَنْ تَقْتُلَهُ وَإِنَّكَ بِمَنْزِلَتِهِ قَبْلَ أَنْ يَقُولَ كَلِمَتَهُ الَّتِي قَالَ
حضرت مقداد بن اسود ؓ کی حدیثیں
حضرت مقداد ؓ سے مروی ہے کہ جب ہم لوگ مدینہ منورہ میں آئے تو نبی کریم ﷺ نے ہمیں ایک ایک گھر میں دس دس آدمیوں میں تقسیم کردیا میں ان دس لوگوں میں شامل تھا جن میں نبی کریم ﷺ بھی تھے ہمارے پاس صرف ایک ہی بکری تھی جس سے ہم دودھ حاصل کرتے تھے اگر کسی دن نبی کریم ﷺ کو واپس آنے پر تاخیر ہوجاتی تو ہم اس کا دودھ پی لیتے اور نبی کریم ﷺ کے لئے بچا کر رکھ لیتے۔ ایک مرتبہ رات کو نبی کریم ﷺ تاخیر سے واپس تشریف لائے ہم اس وقت تک سو چکے تھے چونکہ نبی کریم ﷺ کو تاخیر زیادہ ہوگئی تھی اور میرا خیال نہیں تھا کہ نبی کریم ﷺ واپس آئیں گے ہوسکتا ہے کسی نے نبی کریم ﷺ کو دعوت پر بلا لیا ہو یہ سوچ کر میں نے نبی کریم ﷺ کے لئے رکھا ہوا دودھ بھی پی لیا لیکن رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد نبی کریم ﷺ تشریف لے آئے ادھر مجھے بھی نیند نہیں آرہی تھی نبی کریم ﷺ نے اندر آ کر آہستہ سے سلام کیا اور پیالے کی طرف بڑھے لیکن جب اس میں کچھ نظر نہ آیا تو خاموش ہوگئے پھر فرمایا اے اللہ! جو شخص آج رات ہمیں کھلائے تو اسے کھلا یہ سن کر میں اٹھا چھری پکڑی اور بکری کی طرف بڑھا نبی کریم ﷺ نے پوچھا کیا ہوا میں نے عرض کیا کہ اسے ذبح کرنے جا رہا ہوں نبی کریم ﷺ نے فرمایا اسے ذبح نہ کرو بلکہ اسے میرے پاس لاؤ میں اسے لے کر آیا تو نبی کریم ﷺ نے اس کے تھنوں پر ہاتھ پھیرا تھوڑا سا دودھ نکلا جسے نبی کریم ﷺ نوش فرما کر لیٹ گئے اور سوگئے۔
Top