عبداللہ بن کعب کی اپنے چچا سے روایت
عبداللہ بن کعب کی اپنے چچا سے روایت ہے کہ کعب بن اشرف نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کے اشعار کہا کرتا تھا، نبی کریم ﷺ نے حضرت سعد بن معاذ ؓ کو حکم دیا کہ کہ اس کی طرف پانچ آدمیوں کی ایک جماعت بھیجیں، وہ لوگ کعب کے پاس پہنچے وہ مقام " عوالی " میں اپنی قوم کی مجلس میں بیٹھا ہوا تھا انہیں دیکھ کر گھبرا گیا اور ان سے کہنے لگا کہ تم کیوں آئے ہو؟ انہوں نے بتایا کہ ہم تمہارے پاس ایک ضرورت سے آئے ہیں کعب نے کہا کہ پھر تم میں سے ایک آدمی میرے قریب آجائے اور اپنی ضرورت بیان کرے چناچہ ایک آدمی نے آگے بڑھ کر اس سے کہا کہ ہم تمہیں اپنی زرہیں بیچنے کے لئے آئے ہیں اس نے کہا واقعی تم یہ کرنے پر مجبور ہوگئے جب سے یہ آدمی تمہارے پاس آیا ہے تم اس وقت سے مشقت میں پڑگئے ہو بہرکیف انہوں نے اس سے یہ طے کرلیا کہ وہ رات کا کچھ حصہ گذرنے کے بعد اس کے پاس آئیں گے۔ چناچہ رات ہونے پر جب وہ لوگ کعب کے پاس پہنچے تو کعب ان سے ملنے کے لئے نکلا اس کی بیوی نے اس سے کہا کہ یہ لوگ اس وقت کوئی اچھا ارادہ لے کر نہیں آئے کعب نے کہا کہ انہوں نے میرے سامنے اپنی ضرورت بیان کردی تھی جب وہ ان کے قریب پہنچا تو ابو عبس ؓ نے اس کو گردن سے پکڑا اور محمد بن مسلمہ ؓ اس پر تلوار لے کر چڑھ گئے اور اس کی کوکھ میں نیزہ مار کر اسے قتل کردیا صبح ہوئی تو یہودی لوگ نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہنے لگے کہ ہمارے سردار کو دھوکے سے کسی نے قتل کردیا ہے نبی کریم ﷺ نے انہیں وہ تمام اشعار یاد دلائے جن سے وہ نبی کریم ﷺ کی شان میں گستاخی کرتا تھا اور نبی کریم ﷺ کو ایذاء دیتا تھا پھر نبی کریم ﷺ نے انہیں دعوت دی کہ اپنے اور ان کے درمیان ایک معاہدہ لکھ لیں راوی کہتے ہیں کہ وہ دستاویز حضرت علی ؓ کے پاس تھی۔