مسند امام احمد - حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 76
حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنَا عِيسَى يَعْنِي ابْنَ الْمُسَيَّبِ عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ قَالَ إِنِّي لَجَالِسٌ عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ خَلِيفَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ وَفَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَهْرٍ فَذَكَرَ قِصَّةً فَنُودِيَ فِي النَّاسِ أَنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ وَهِيَ أَوَّلُ صَلَاةٍ فِي الْمُسْلِمِينَ نُودِيَ بِهَا إِنَّ الصَّلَاةَ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعَ النَّاسُ فَصَعِدَ الْمِنْبَرَ شَيْئًا صُنِعَ لَهُ كَانَ يَخْطُبُ عَلَيْهِ وَهِيَ أَوَّلُ خُطْبَةٍ خَطَبَهَا فِي الْإِسْلَامِ قَالَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ يَا أَيُّهَا النَّاسُ وَلَوَدِدْتُ أَنَّ هَذَا كَفَانِيهِ غَيْرِي وَلَئِنْ أَخَذْتُمُونِي بِسُنَّةِ نَبِيِّكُمْ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أُطِيقُهَا إِنْ كَانَ لَمَعْصُومًا مِنْ الشَّيْطَانِ وَإِنْ كَانَ لَيَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ مِنْ السَّمَاءِ
حضرت صدیق اکبر ؓ کی مرویات
قیس بن ابی حازم (رح) کہتے ہیں کہ میں نبی ﷺ کے وصال مبارک کے ایک مہینے بعد حضرت صدیق اکبر ؓ کی خدمت میں بیٹھا ہوا تھا، لوگوں میں منادی کردی گئی کہ نماز تیار ہے اور یہ نبی ﷺ کے وصال کے بعد وہ پہلی نماز تھی جس کے لئے مسلمانوں میں " الصلوۃ جامعۃ " کہہ کر منادی کی گئی تھی، چناچہ لوگ جمع ہوگئے، حضرت صدیق اکبر ؓ منبر پر رونق افروز ہوئے، یہ آپ کا پہلا خطبہ تھا جو آپ نے اہل اسلام کے سامنے ارشاد فرمایا: اس خطبے میں آپ ؓ نے پہلے اللہ کی حمد وثناء کی، پھر فرمایا لوگو! میری خواہش تھی کہ میرے علاوہ کوئی دوسرا شخص اس کام کو سنبھال لیتا، اگر آپ مجھے نبی ﷺ کی سنت پر رکھ کر دیکھنا چاہیں گے تو میرے اندر اس پر پورا اترنے کی طاقت نہیں ہے۔ نبی ﷺ تو شیطان کے حملوں سے محفوط تھے اور ان پر تو آسمان سے وحی کا نزول ہوتا تھا (اس لئے میں ان کے برابر کہاں ہوسکتا ہوں؟ )
Top