مسند امام احمد - حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 74
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ قَالَ حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ قُرَيْشٍ مِنْ بَنِي تَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنِي فُلَانٌ وَفُلَانٌ وَقَالَ فَعَدَّ سِتَّةً أَوْ سَبْعَةً كُلُّهُمْ مِنْ قُرَيْشٍ فِيهِمْ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الزُّبَيْرِ قَالَ بَيْنَا نَحْنُ جُلُوسٌ عِنْدَ عُمَرَ إِذْ دَخَلَ عَلِيٌّ وَالْعَبَّاسُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَدْ ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُهُمَا فَقَالَ عُمَرُ مَهْ يَا عَبَّاسُ قَدْ عَلِمْتُ مَا تَقُولُ تَقُولُ ابْنُ أَخِي وَلِي شَطْرُ الْمَالِ وَقَدْ عَلِمْتُ مَا تَقُولُ يَا عَلِيُّ تَقُولُ ابْنَتُهُ تَحْتِي وَلَهَا شَطْرُ الْمَالِ وَهَذَا مَا كَانَ فِي يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ رَأَيْنَا كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِيهِ فَوَلِيَهُ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ مِنْ بَعْدِهِ فَعَمِلَ فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ وَلِيتُهُ مِنْ بَعْدِ أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَأَحْلِفُ بِاللَّهِ لَأَجْهَدَنَّ أَنْ أَعْمَلَ فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ وَعَمَلِ أَبِي بَكْرٍ ثُمَّ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَحَلَفَ بِأَنَّهُ لَصَادِقٌ أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ النَّبِيَّ لَا يُورَثُ وَإِنَّمَا مِيرَاثُهُ فِي فُقَرَاءِ الْمُسْلِمِينَ وَالْمَسَاكِينِ و حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ وَحَلَفَ بِاللَّهِ إِنَّهُ صَادِقٌ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ النَّبِيَّ لَا يَمُوتُ حَتَّى يَؤُمَّهُ بَعْضُ أُمَّتِهِ وَهَذَا مَا كَانَ فِي يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَدْ رَأَيْنَا كَيْفَ كَانَ يَصْنَعُ فِيهِ فَإِنْ شِئْتُمَا أَعْطَيْتُكُمَا لِتَعْمَلَا فِيهِ بِعَمَلِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَمَلِ أَبِي بَكْرٍ حَتَّى أَدْفَعَهُ إِلَيْكُمَا قَالَ فَخَلَوَا ثُمَّ جَاءَا فَقَالَ الْعَبَّاسُ ادْفَعْهُ إِلَى عَلِيٍّ فَإِنِّي قَدْ طِبْتُ نَفْسًا بِهِ لَهُ
حضرت صدیق اکبر ؓ کی مرویات
حضرت عبداللہ بن زبیر ؓ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ہم سیدنا فاروق اعظم ؓ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ اچانک حضرت علی ؓ اور حضرت عباس ؓ آگئے، ان دونوں کی آوازیں بلند ہو رہی تھیں، حضرت عمر ؓ نے فرمایا عباس ؓ! رک جائیے، مجھے معلوم ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ آپ یہ کہتے ہیں کہ محمد ﷺ آپ کے بھتیجے تھے اس لئے آپ کو نصف مال ملنا چاہئے اور اے علی ؓ! مجھے یہ بھی معلوم ہے کہ آپ کیا کہنا چاہتے ہیں؟ آپ کی رائے یہ ہے کہ حضور اکرم ﷺ کی صاحبزادی آپ کے نکاح میں تھیں اور ان کا آدھا حصہ بنتا تھا۔ اور نبی و کے ہاتھوں میں جو کچھ تھا، وہ میرے پاس موجد ہے، ہم نے دیکھا ہے کہ نبی ﷺ کا اس میں کیا طریقہ کار تھا؟ نبی ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ خلیفہ مقرر ہوئے، انہوں نے وہی کیا جو رسول اللہ ﷺ کیا کرتے تھے، حضرت ابوبکر ؓ کے بعد مجھے خلیفہ بنایا گیا، میں اللہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ جس طرح نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ نے کیا، میں اسی طرح کرنے کی پوری کوشش کرتا رہوں گا۔ پھر فرمایا کہ مجھے حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے یہ حدیث سنائی اور اپنے سچے ہونے پر اللہ کی قسم بھی کھائی کہ انہوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ انبیاء کرام (علیہم السلام) کے مال میں وراثت جاری نہیں ہوتی، ان کا ترکہ فقراء مسلمین اور مساکین میں تقسیم ہوتا ہے اور مجھ سے حضرت صدیق اکبر ؓ نے یہ حدیث بھی بیان کی اور اپنے سچا ہونے پر اللہ کی قسم بھی کھائی کہ نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا کوئی نبی اس وقت تک دنیا سے رخصت نہیں ہوتا جب تک وہ اپنے کسی امتی کی اقتداء نہیں کرلیتا۔ بہرحال! نبی ﷺ کے پاس جو کچھ تھا، وہ یہ موجود ہے اور ہم نے نبی ﷺ کے طریقہ کار کو بھی دیکھا ہے، اب اگر آپ دونوں چاہتے ہیں کہ میں یہ اوقاف آپ کے حوالے کردوں اور آپ اس میں اسی طریقے سے کام کریں گے جیسے نبی ﷺ اور حضرت ابوبکر ؓ کرتے رہے تو میں اسے آپ کے حوالے کردیتا ہوں۔ یہ سن کر وہ دونوں کچھ دیر کے لئے خلوت میں چلے گئے، تھوڑی دیر کے بعد جب وہ واپس آئے تو حضرت عباس ؓ نے فرمایا کہ آپ یہ اوقاف علی کے حوالے کردیں، میں اپنے دل کی خوشی سے اس بات کی اجازت دیتا ہوں۔
Top