مسند امام احمد - حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 68
حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ أَخَذْتُ هَذَا الْكِتَابَ مِنْ ثُمَامَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ أَبَا بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ كَتَبَ لَهُمْ إِنَّ هَذِهِ فَرَائِضُ الصَّدَقَةِ الَّتِي فَرَضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ بِهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَنْ سُئِلَهَا مِنْ الْمُسْلِمِينَ عَلَى وَجْهِهَا فَلْيُعْطِهَا وَمَنْ سُئِلَ فَوْقَ ذَلِكَ فَلَا يُعْطِهِ فِيمَا دُونَ خَمْسٍ وَعِشْرِينَ مِنْ الْإِبِلِ فَفِي كُلِّ خَمْسِ ذَوْدٍ شَاةٌ فَإِذَا بَلَغَتْ خَمْسًا وَعِشْرِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ مَخَاضٍ إِلَى خَمْسٍ وَثَلَاثِينَ فَإِنْ لَمْ تَكُنِ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَثَلَاثِينَ فَفِيهَا ابْنَةُ لَبُونٍ إِلَى خَمْسٍ وَأَرْبَعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَأَرْبَعِينَ فَفِيهَا حِقَّةٌ طَرُوقَةُ الْفَحْلِ إِلَى سِتِّينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَسِتِّينَ فَفِيهَا جَذَعَةٌ إِلَى خَمْسٍ وَسَبْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ سِتَّةً وَسَبْعِينَ فَفِيهَا بِنْتَا لَبُونٍ إِلَى تِسْعِينَ فَإِذَا بَلَغَتْ إِحْدَى وَتِسْعِينَ فَفِيهَا حِقَّتَانِ طَرُوقَتَا الْفَحْلِ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ زَادَتْ عَلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَفِي كُلِّ أَرْبَعِينَ ابْنَةُ لَبُونٍ وَفِي كُلِّ خَمْسِينَ حِقَّةٌ فَإِذَا تَبَايَنَ أَسْنَانُ الْإِبِلِ فِي فَرَائِضِ الصَّدَقَاتِ فَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْجَذَعَةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ جَذَعَةٌ وَعِنْدَهُ حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا جَذَعَةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ الْحِقَّةِ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ وَعِنْدَهُ بِنْتُ لَبُونٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ إِلَّا حِقَّةٌ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيُعْطِيهِ الْمُصَدِّقُ عِشْرِينَ دِرْهَمًا أَوْ شَاتَيْنِ وَمَنْ بَلَغَتْ عِنْدَهُ صَدَقَةُ ابْنَةِ لَبُونٍ وَلَيْسَتْ عِنْدَهُ ابْنَةُ لَبُونٍ وَعِنْدَهُ ابْنَةُ مَخَاضٍ فَإِنَّهَا تُقْبَلُ مِنْهُ وَيَجْعَلُ مَعَهَا شَاتَيْنِ إِنْ اسْتَيْسَرَتَا لَهُ أَوْ عِشْرِينَ دِرْهَمًا وَمَنْ بَلَغَتْ صَدَقَتُهُ بِنْتَ مَخَاضٍ وَلَيْسَ عِنْدَهُ إِلَّا ابْنُ لَبُونٍ ذَكَرٌ فَإِنَّهُ يُقْبَلُ مِنْهُ وَلَيْسَ مَعَهُ شَيْءٌ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ عِنْدَهُ إِلَّا أَرْبَعٌ مِنْ الْإِبِلِ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي صَدَقَةِ الْغَنَمِ فِي سَائِمَتِهَا إِذَا كَانَتْ أَرْبَعِينَ فَفِيهَا شَاةٌ إِلَى عِشْرِينَ وَمِائَةٍ فَإِنْ زَادَتْ فَفِيهَا شَاتَانِ إِلَى مِائَتَيْنِ فَإِذَا زَادَتْ وَاحِدَةٌ فَفِيهَا ثَلَاثُ شِيَاهٍ إِلَى ثَلَاثِ مِائَةٍ فَإِذَا زَادَتْ فَفِي كُلِّ مِائَةٍ شَاةٌ وَلَا تُؤْخَذُ فِي الصَّدَقَةِ هَرِمَةٌ وَلَا ذَاتُ عَوَارٍ وَلَا تَيْسٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الْمُصَدِّقُ وَلَا يُجْمَعُ بَيْنَ مُتَفَرِّقٍ وَلَا يُفَرَّقُ بَيْنَ مُجْتَمِعٍ خَشْيَةَ الصَّدَقَةِ وَمَا كَانَ مِنْ خَلِيطَيْنِ فَإِنَّهُمَا يَتَرَاجَعَانِ بَيْنَهُمَا بِالسَّوِيَّةِ وَإِذَا كَانَتْ سَائِمَةُ الرَّجُلِ نَاقِصَةً مِنْ أَرْبَعِينَ شَاةً وَاحِدَةً فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا وَفِي الرِّقَةِ رُبْعُ الْعُشْرِ فَإِذَا لَمْ يَكُنْ الْمَالُ إِلَّا تِسْعِينَ وَمِائَةَ دِرْهَمٍ فَلَيْسَ فِيهَا شَيْءٌ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ رَبُّهَا
حضرت صدیق اکبر ؓ کی مرویات
حضرت انس ؓ سے مروی ہے کہ سیدنا صدیق اکبر ؓ نے ان کی طرف ایک خط لکھا جس میں یہ تحریر فرمایا کہ یہ زکوٰۃ کے مقررہ اصول ہیں جو خود نبی ﷺ نے مسلمانوں کے لئے مقرر فرمائے ہیں، یہ وہی اصول ہیں جن کا حکم اللہ نے اپنے پیغمبر کو دیا تھا، ان اصولوں کے مطابق جب مسلمانوں سے زکوٰۃ وصول کی جائے تو انہیں زکوٰۃ ادا کردینی چاہئے اور جس سے اس سے زیادہ کا مطالبہ کیا جائے وہ زیادہ نہ دے۔ تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ پچیس سے کم اونٹوں میں ہر پانچ اونٹ پر ایک بکری واجب ہوگی، جب اونٹوں کی تعداد پچیس ہوجائے تو ایک بنت مخاض (جو اونٹنی دوسرے سال میں لگ گئی ہو) واجب ہوگی اور یہی تعداد ٣٥ اونٹوں تک رہے گی، اگر کسی کے پاس بنت مخاض نہ ہو تو وہ ایک ابن لبون مذکر (جو تیسرے سال میں لگ گیا ہو) دے دے، جب اونٹوں کی تعداد ٣٦ ہوجائے تو اس میں ٤٥ تک ایک بنت لبون واجب ہوگی، جب اونٹوں کی تعداد ٤٦ ہوجائے تو اس میں ایک حقہ (چوتھے سال میں لگ جانے والی اونٹنی) کا وجوب ہوگا جس کے پاس رات کو نر جانور آسکے۔ یہ حکم ساٹھ تک رہے گا، جب یہ تعداد ٦١ ہوجائے تو ٧٥ تک اس میں ایک جذعہ (جو پانچویں سال میں لگ جائے) واجب ہوگا، جب یہ تعداد ٧٦ ہوجائے تو ٩٠ تک اس میں دو بنت لبون واجب ہوں گی، جب یہ تعداد ١٩ ہوجائے تو ١٢٠ تک اس میں دو ایسے حقے ہوں گے جن کے پاس نر جانور آسکے، جب یہ تعداد ١٢٠ سے تجاوز کر جائے تو ہر چالیس میں ایک بنت لبون اور ہر پچاس میں ایک حقہ واجب ہوگا۔ اور اگر زکوٰۃ کے اونٹوں کی عمریں مختلف ہوں تو جس شخص پر زکوٰۃ میں جذعہ واجب ہو لیکن اس کے پاس جذعہ نہ ہو، حقہ ہو تو اس سے وہی قبول کرلیا جائے گا اور اگر اس کے پاس صرف جذعہ ہو تو اس سے وہ لے کر زکوٰۃ وصول کرنے والا اسے بیس درہم یا دو بکریاں دے دے اور اگر اسی مذکورہ شخص کے پاس بنت لبون ہو تو اس سے وہ لے کردو بکریاں " بشرطیکہ آسانی سے ممکن ہو " یا بیس درہم وصول کئے جائیں۔ اگر کسی شخص پر بنت لبون واجب ہو مگر اس کے پاس حقہ ہو تو اس سے وہ لے کر اسے زکوٰۃ وصول کرنے والا بیس درہم یا دو بکریاں دے دے اور اگر اسی مذکورہ شخص کے پاس بنت مخاض ہو تو اس سے وہی لے کر وہ بکریاں بشرط آسانی یا بیس درہم بھی وصول کئے جائیں اور اگر کسی شخص پر بنت مخاض واجب ہو اور اس کے پاس صرف ابن لبون مذکر ہو تو اسی کو قبول کرلیا جائے اور اس کے ساتھ کوئی چیز نہیں لی جائے گی اور اگر کسی شکص کے پاس صرف چار اونٹ ہوں تو اس پر بھی زکوٰۃ واجب نہیں ہے ہاں! البتہ اگر مالک کچھ دینا چاہے تو اس کی مرضی پر موقوف ہے۔ سائمہ (خود چر کر اپنا پیٹ بھرنے والی) بکریوں میں زکوٰۃ کی تفصیل اس طرح ہے کہ جب بکریوں کی تعداد چالیس ہوجائے ایک سو بیس تک اس میں صرف ایک بکری واجب ہوگی، ١٢٠ سے زائد ہونے پر ٢٠٠ تک دو بکریاں واجب ہوں گی، ٢٠٠ سے زائد ہونے پر ٣٠٠ تک تین بکریاں واجب ہوں گی، اس کے بعد ہر سو میں ایک بکری دینا واجب ہوگی۔ یاد رہے کہ زکوٰۃ میں انتہائی بوڑھا اور عیب دار جانور نہ لیا جائے، اسی طرح خوب عمدہ جانور بھی نہ لیا جائے ہاں! اگر زکوٰۃ دینے والا اپنی مرضی سے دینا چاہے تو اور بات ہے، نیز زکوٰۃ سے بچنے کے لئے متفرق جانوروں کو جمع اور اکٹھے جانوروں کو متفرق نہ کیا جائے اور یہ کہ اگر دو قسم کے جانور ہوں (مثلا بکریاں بھی اور اونٹ بھی) تو ان دونوں کے درمیاں برابری سے زکوٰۃ تقسیم ہوجائے گی، نیز یہ کہ اگر کسی شخص کی سائمہ بکریوں کی تعداد ٤٠ سے کم ہو تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے الاّ یہ کہ اس کا مالک خود دینا چاہے، نیز چاندی کے ڈھلے ہوئے سکوں میں ربع عشر واجب ہوگا، سو اگر کسی شخص کے پاس صرف ایک سو نوے درہم ہوں تو اس پر کچھ واجب نہیں ہے الاّ یہ کہ اس کا مالک خود زکوٰۃ دینا چاہے۔
Top