مسند امام احمد - حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 58
حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عُبَيْدٍ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُطَرِّفِ بْنِ الشِّخِّيرِ أَنَّهُ حَدَّثَهُمْ عَنْ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ أَنَّهُ قَالَ كُنَّا عِنْدَ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فِي عَمَلِهِ فَغَضِبَ عَلَى رَجُلٍ مِنْ الْمُسْلِمِينَ فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ عَلَيْهِ جِدًّا فَلَمَّا رَأَيْتُ ذَلِكَ قُلْتُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ أَضْرِبُ عُنُقَهُ فَلَمَّا ذَكَرْتُ الْقَتْلَ صَرَفَ عَنْ ذَلِكَ الْحَدِيثِ أَجْمَعَ إِلَى غَيْرِ ذَلِكَ مِنْ النَّحْوِ فَلَمَّا تَفَرَّقْنَا أَرْسَلَ إِلَيَّ بَعْدَ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ الصِّدِّيقُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ فَقَالَ يَا أَبَا بَرْزَةَ مَا قُلْتَ قَالَ وَنَسِيتُ الَّذِي قُلْتُ قُلْتُ ذَكِّرْنِيهِ قَالَ أَمَا تَذْكُرُ مَا قُلْتَ قَالَ قُلْتُ لَا وَاللَّهِ قَالَ أَرَأَيْتَ حِينَ رَأَيْتَنِي غَضِبْتُ عَلَى الرَّجُلِ فَقُلْتَ أَضْرِبُ عُنُقَهُ يَا خَلِيفَةَ رَسُولِ اللَّهِ أَمَا تَذْكُرُ ذَاكَ أَوَكُنْتَ فَاعِلًا ذَاكَ قَالَ قُلْتُ نَعَمْ وَاللَّهِ وَالْآنَ إِنْ أَمَرْتَنِي فَعَلْتُ قَالَ وَيْحَكَ أَوْ وَيْلَكَ إِنَّ تِلْكَ وَاللَّهِ مَا هِيَ لِأَحَدٍ بَعْدَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
حضرت صدیق اکبر ؓ کی مرویات
حضرت ابوبرزہ اسلمی ؓ اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہم ایک مرتبہ حضرت صدیق اکبر ؓ اللہ عنہ کے ساتھ کسی کام میں مشغول تھے، حضرت صدیق اکبر ؓ اللہ عنہ کو اسی دوران ایک مسلمان پر کسی وجہ سے غصہ آگیا اور وہ غصہ بہت زیادہ بڑھ گیا، جب میں نے صورت حال دیکھی تو عرض کیا یا خیفۃ رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑادوں؟ جب میں نے قتل کا نام لیا تو انہوں گفتگو کا عنوان اور موضوع ہی بدل دیا۔ جب ہم لوگ وہاں سے فراغت کے بعد منتشر ہوگئے تو حضرت صدیق اکبر ؓ اللہ عنہ نے ایک قاصد کے ذریعے مجھے بھیجا اور فرمایا ابوبرزہ! تم کیا کہہ رہے تھے؟ میں نے عرض کیا واللہ مجھے یاد نہیں ہے۔ فرمایا یاد کرو جب تم نے مجھے ایک شخص پر غصہ ہوتے ہوئے دیکھا تھا تو تم نے کہا تھا یا خلیفۃ رسول اللہ! کیا میں اس کی گردن نہ اڑادوں؟ یاد آیا؟ کیا تم واقعی ایسا کر گزرتے؟ میں نے قسم کھا کر عرض کیا جی ہاں! اگر آپ اب بھی مجھے یہ حکم دیں تو میں اسے پورا کر گذروں، فرمایا افسوس! اللہ کی قسم! حضور ﷺ کے بعد یہ کسی کے لئے نہیں ہے۔
Top