مسند امام احمد - حضرت صدیق اکبر (رض) کی مرویات - حدیث نمبر 18
حَدَّثَنَا عَفَّانُ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ دَاوُدَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْأَوْدِيِّ عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ فِي طَائِفَةٍ مِنْ الْمَدِينَةِ قَالَ فَجَاءَ فَكَشَفَ عَنْ وَجْهِهِ فَقَبَّلَهُ وَقَالَ فِدَاكَ أَبِي وَأُمِّي مَا أَطْيَبَكَ حَيًّا وَمَيِّتًا مَاتَ مُحَمَّدٌ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَبِّ الْكَعْبَةِ فَذَكَرَ الْحَدِيثَ قَالَ فَانْطَلَقَ أَبُو بَكْرٍ وَعُمَرُ يَتَقَاوَدَانِ حَتَّى أَتَوْهُمْ فَتَكَلَّمَ أَبُو بَكْرٍ وَلَمْ يَتْرُكْ شَيْئًا أُنْزِلَ فِي الْأَنْصَارِ وَلَا ذَكَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ شَأْنِهِمْ إِلَّا وَذَكَرَهُ وَقَالَ وَلَقَدْ عَلِمْتُمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَوْ سَلَكَ النَّاسُ وَادِيًا وَسَلَكَتْ الْأَنْصَارُ وَادِيًا سَلَكْتُ وَادِيَ الْأَنْصَارِ وَلَقَدْ عَلِمْتَ يَا سَعْدُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَأَنْتَ قَاعِدٌ قُرَيْشٌ وُلَاةُ هَذَا الْأَمْرِ فَبَرُّ النَّاسِ تَبَعٌ لِبَرِّهِمْ وَفَاجِرُهُمْ تَبَعٌ لِفَاجِرِهِمْ قَالَ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ صَدَقْتَ نَحْنُ الْوُزَرَاءُ وَأَنْتُمْ الْأُمَرَاءُ
حضرت صدیق اکبر ؓ کی مرویات
حمید بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ جس وقت حضور نبی مکرم، سرور دو عالم ﷺ کا وصال ہوا، حضرت ابوبکر صدیق ؓ مدینہ منورہ کے قریبی علاقے میں تھے، وہ نبی ﷺ کے انتقال کی خبر سنتے ہی تشریف لائے، نبی ﷺ کے روئے انور سے کپڑا ہٹایا، اسے بوسہ دیا اور فرمایا میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، آپ زندگی میں اور اس دنیوی زندگی کے بعد بھی کتنے پاکیزہ ہیں، رب کعبہ کی قسم! محمد ﷺ ہمیں داغ مفارقت دے گئے۔ اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ اور حضرت فاروق اعظم ؓ تیزی کے ساتھ سقیفہ بنی ساعدہ کی طرف روانہ ہوئے جہاں تمام انصار مسئلہ خلافت طے کرنے کے لئے جمع تھے، یہ دونوں حضرات وہاں پہنچے اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے گفتگو شروع کی، اس دوران انہوں نے قرآن کریم کی وہ تمام آیات اور نبی ﷺ کی وہ تمام احادیث جو انصار کی فضیلت سے تعلق رکھتی تھیں، سب بیان کردیں اور فرمایا کہ آپ لوگ جانتے ہیں کہ اگر لوگ ایک راستے پر چلتے اور انصار دوسرے پر تو نبی ﷺ انصار کا راستہ اختیار کرتے۔ پھر حضرت سعد بن عبادہ ؓ کو مخاطب کر کے فرمایا کہ سعد! آپ بھی جانتے ہیں کہ ایک مجلس میں جس میں آپ بھی موجود تھے نبی ﷺ نے ارشاد فرمایا تھا کہ خلافت کے حقدار قریش ہوں گے، لوگوں میں سے جو نیک ہوں گے وہ قریش کے نیک افراد کے تابع ہوں گے اور جو بدکار ہوں گے وہ بدکاروں کے تابع ہوں گے۔ حضرت سعد بن عبادہ ؓ نے فرمایا آپ سچ کہتے ہیں، اب ہم وزیر ہوں گے اور آپ امیر یعنی خلیفہ۔
Top