سنن ابنِ ماجہ - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 3164
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ عَنْ أَبِي حَيَّانَ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ح و حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ عَنْ الشَّعْبِيِّ حَدَّثَنِي النُّعْمَانُ بْنُ بَشِيرٍ أَنَّ أُمَّهُ بِنْتَ رَوَاحَةَ سَأَلَتْ أَبَاهُ بَعْضَ الْمَوْهِبَةِ مِنْ مَالِهِ لِابْنِهَا فَالْتَوَی بِهَا سَنَةً ثُمَّ بَدَا لَهُ فَقَالَتْ لَا أَرْضَی حَتَّی تُشْهِدَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی مَا وَهَبْتَ لِابْنِي فَأَخَذَ أَبِي بِيَدِي وَأَنَا يَوْمَئِذٍ غُلَامٌ فَأَتَی رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أُمَّ هَذَا بِنْتَ رَوَاحَةَ أَعْجَبَهَا أَنْ أُشْهِدَکَ عَلَی الَّذِي وَهَبْتُ لِابْنِهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بَشِيرُ أَلَکَ وَلَدٌ سِوَی هَذَا قَالَ نَعَمْ فَقَالَ أَکُلَّهُمْ وَهَبْتَ لَهُ مِثْلَ هَذَا قَالَ لَا قَالَ فَلَا تُشْهِدْنِي إِذًا فَإِنِّي لَا أَشْهَدُ عَلَی جَوْرٍ
ہبہ میں بعض اولا کو زیادہ دینے کی کر اہت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، علی بن مسہر، ابی حیان، شعبی، حضرت نعمان بن بشیر ؓ سے روایت ہے کہ اس کی ماں بنت رواحہ نے اس کے باپ سے اس کے مال میں سے کچھ مال ہبہ کرنے کا سوال کیا۔ انہوں نے ایک سال تک التواء میں رکھا پھر اس کا ارادہ ہوگیا اس کی ماں نے کہا میں اس وقت تک راضی نہیں ہوں گی جب تک تو رسول اللہ ﷺ کو میرے بیٹے کے ہبہ پر گواہ نہ بنالے۔ تو میرے والد نے میرا ہاتھ پکڑا اور ان دنوں میں لڑکا تھا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول! اس کی ماں بنت رواحہ پسند کرتی ہے کہ میں آپ ﷺ کو اس کے بیٹے کے ہبہ پر گواہ بناؤں۔ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے بشیر! کیا اس کے علاوہ بھی تیری اولاد ہے؟ انہوں نے کہا: انہوں نے کہا جی ہاں! آپ ﷺ نے فرمایا کیا تو نے اسی طرح سب کو ہبہ کیا ہے؟ انہوں نے کہا: نہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا تو مجھے گواہ مت بنا کیونکہ میں ظلم پر گواہی نہیں دیتا۔
Numan bin Bashir reported that his mother bint Rawaha asked his (Numans) father about donating some gifts from his property to his son. He deferred the matter by one year, and then set forth to do that. She (Numans mother) said: I shall not be pleased unless you call Allahs Messenger ﷺ as witness to what you confer as a gift on your son. (Numan said): So father took hold of my hand and I was at that time a boy, and came to Allahs Messenger ﷺ . and said: Allahs Messenger, the mother of this son (of mine), daughter of Rawaha wishes that I should call you witness to what I confer as gift to her son. Allahs Messenger (may pease be upon him) said: Bashir, have you any other son besides this (son of yours)? He said: Yes. He (the Holy Prophet) said: Have you given gifts to all of them like this? He said: No. Thereupon he (the Holy Prophet) said: Then call me not as witness, for I cannot be witness to an injustice.
Top