صحیح مسلم - وصیت کا بیان - حدیث نمبر 4232
حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَاللَّفْظُ لِسَعِيدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ سُلَيْمَانَ الْأَحْوَلِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ قَالَ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ يَوْمُ الْخَمِيسِ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ ثُمَّ بَکَی حَتَّی بَلَّ دَمْعُهُ الْحَصَی فَقُلْتُ يَا ابْنَ عَبَّاسٍ وَمَا يَوْمُ الْخَمِيسِ قَالَ اشْتَدَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَعُهُ فَقَالَ ائْتُونِي أَکْتُبْ لَکُمْ کِتَابًا لَا تَضِلُّوا بَعْدِي فَتَنَازَعُوا وَمَا يَنْبَغِي عِنْدَ نَبِيٍّ تَنَازُعٌ وَقَالُوا مَا شَأْنُهُ أَهَجَرَ اسْتَفْهِمُوهُ قَالَ دَعُونِي فَالَّذِي أَنَا فِيهِ خَيْرٌ أُوصِيکُمْ بِثَلَاثٍ أَخْرِجُوا الْمُشْرِکِينَ مِنْ جَزِيرَةِ الْعَرَبِ وَأَجِيزُوا الْوَفْدَ بِنَحْوِ مَا کُنْتُ أُجِيزُهُمْ قَالَ وَسَکَتَ عَنْ الثَّالِثَةِ أَوْ قَالَهَا فَأُنْسِيتُهَا قَالَ أَبُو إِسْحَقَ إِبْرَاهِيمُ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ بِشْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْحَدِيثِ
جس کے پاس و صیت کیلے کوئی چیز نہ ہو اس کا وصیت کو ترک کرنے کے کہ بیان میں
سعید بن منصور، قتیبہ بن سعید، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، سفیان، سلیمان، حضرت سعید بن جبیر ؓ سے روایت ہے کہ ابن عباس ؓ نے جمعرات کے دن فرمایا جمعرات کا دن کیا ہے؟ پھر رو دئیے یہاں تک کہ آنسوؤں نے کنکریوں کو تر کردیا میں نے عرض کیا اے ابن عباس ؓ جمرات کا دن کیا ہے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ کے درد میں شدت ہوئی تو آپ ﷺ نے فرمایا میرے پاس (قلم وغیرہ) لاؤ تاکہ میں تمہارے لئے ایسی کتاب لکھ دوں کہ تم میرے بعد گمراہ نہ ہو گے۔ لوگوں نے جھگڑا کیا حالانکہ نبی کریم ﷺ کے پاس جھگڑا مناسب نہ تھا اور صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا آپ ﷺ کا کیا حال ہے کیا آپ ﷺ جدا ہو رہے ہیں؟ پھر آپ ﷺ سے سمجھ لو۔ آپ ﷺ نے فرمایا مجھے چھوڑ دو اور جس امر میں میں مشغول ہوں وہ بہتر ہے میں تمہیں تین باتوں کی وصیت کرتا ہوں مشرکین کو جزیرہ عرب سے نکال دو اور وفود کو پورا پورا اسی طرح دو جس طرح میں انہیں پورا پورا ادا کرتا ہوں اور ابن عباس ؓ تیسری بات سے خاموش ہوگئے یا آپ نے فرمایا لیکن میں اسے بھول گیا۔
Top