صحیح مسلم - وصیت کا بیان - حدیث نمبر 4214
و حَدَّثَنِي الْقَاسِمُ بْنُ زَکَرِيَّائَ حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ عَنْ زَائِدَةَ عَنْ عَبْدِ الْمَلِکِ بْنِ عُمَيْرٍ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ أُوصِي بِمَالِي کُلِّهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالنِّصْفُ قَالَ لَا فَقُلْتُ أَبِالثُّلُثِ فَقَالَ نَعَمْ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
قاسم بن زکریا، حسین بن علی، زائدہ، عبدالملک بن عمیر، مصعب بن سعد، حضرت سعد ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ میری عیادت کے لئے تشریف لائے تو میں نے عرض کیا میں اپنے پورے مال کی وصیت کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ میں نے آدھے کے لئے عرض کیا تو آپ ﷺ نے فرمایا نہیں میں نے عرض کیا کیا تہائی کے لئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اور تہائی کے لئے؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں اور تہائی بہت ہے۔
Top