صحیح مسلم - وصیت کا بیان - حدیث نمبر 4209
حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ يَحْيَی التَّمِيمِيُّ أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَی الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَنِي مَا تَرَی مِنْ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قَالَ قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ کَثِيرٌ إِنَّکَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَکَ أَغْنِيَائَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَکَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّی اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِکَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّکَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّکَ تُخَلَّفُ حَتَّی يُنْفَعَ بِکَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِکَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَی أَعْقَابِهِمْ لَکِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ قَالَ رَثَی لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَکَّةَ
تہائی مال کی وصیت کے بیان میں
یحییٰ بن یحییٰ تمیمی، ابراہیم بن سعد، ابن شہاب، عامر بن سعد، حضرت سعد ؓ سے روایت ہے کہ حجتہ الوداع کے موقعہ پر رسول اللہ ﷺ نے میری عیادت ایسے درد میں کی جس میں موت کے قریب ہوگیا تھا۔ عرض کیا اے اللہ کہ رسول! آپ ﷺ جانتے ہیں کہ جیسا درد مجھے پہنچا ہے میں مالدار ہوں اور میرا، میری ایک بیٹی کہ سوا کوئی وارث نہیں۔ کیا میں اپنے مال سے دو تہائی خیرات کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں۔ میں نے عرض کیا کیا میں نصف خیرات کردوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، بلکہ تہائی اور تہائی بہت ہے بیشک اگر تو اپنے وارثوں کو مالدار چھوڑے یہ اس سے بہتر ہے کہ تو انہیں تنگ دست لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے والا چھوڑے اور تو جو مال بھی خرچ کرتا ہے کہ اس سے اللہ کی رضا کا طالب ہوتا ہے تو اس پر تجھے اجر دیا جاتا ہے یہاں تک کہ وہ لقمہ جو تو اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتا ہے۔ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! کیا میں اپنے ساتھیوں کے بعد پیچھے رہ جاؤں گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا تو ہرگز پیچھے نہ رہے گا اگر تو کوئی بھی عمل کرے گا جس سے اللہ کی رضا کا طالب ہوگا تو اس سے تیرا ایک درجہ بلند ہوگا اور بڑھے گا اور شاید تو پیچھے رہے یہاں تک کہ تیرے ذریعے لوگوں کو نفع دیا جائے گا اور دوسروں کو نقصان۔ اے اللہ! میرے صحابہ ؓ کے لئے ان کی ہجرت کو پورا فرما دے اور ان کو اپنی ایڑھیوں پر واپس نہ لوٹا لیکن سعد بن خولہ نقصان اٹھانے والا ہے اور آپ ﷺ نے اس کے لئے افسوس کا اظہار فرمایا اس وجہ سے مکہ میں فوت ہوا۔
Top