صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3500
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسٍ قَالَ کُنْتُ رِدْفَ أَبِي طَلْحَةَ يَوْمَ خَيْبَرَ وَقَدَمِي تَمَسُّ قَدَمَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ فَأَتَيْنَاهُمْ حِينَ بَزَغَتْ الشَّمْسُ وَقَدْ أَخْرَجُوا مَوَاشِيَهُمْ وَخَرَجُوا بِفُؤُوسِهِمْ وَمَکَاتِلِهِمْ وَمُرُورِهِمْ فَقَالُوا مُحَمَّدٌ وَالْخَمِيسُ قَالَ وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرِبَتْ خَيْبَرُ إِنَّا إِذَا نَزَلْنَا بِسَاحَةِ قَوْمٍ فَسَائَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ قَالَ وَهَزَمَهُمْ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَوَقَعَتْ فِي سَهْمِ دِحْيَةَ جَارِيَةٌ جَمِيلَةٌ فَاشْتَرَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْعَةِ أَرْؤُسٍ ثُمَّ دَفَعَهَا إِلَی أُمِّ سُلَيْمٍ تُصَنِّعُهَا لَهُ وَتُهَيِّئُهَا قَالَ وَأَحْسِبُهُ قَالَ وَتَعْتَدُّ فِي بَيْتِهَا وَهِيَ صَفِيَّةُ بِنْتُ حُيَيٍّ قَالَ وَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلِيمَتَهَا التَّمْرَ وَالْأَقِطَ وَالسَّمْنَ فُحِصَتْ الْأَرْضُ أَفَاحِيصَ وَجِيئَ بِالْأَنْطَاعِ فَوُضِعَتْ فِيهَا وَجِيئَ بِالْأَقِطِ وَالسَّمْنِ فَشَبِعَ النَّاسُ قَالَ وَقَالَ النَّاسُ لَا نَدْرِي أَتَزَوَّجَهَا أَمْ اتَّخَذَهَا أُمَّ وَلَدٍ قَالُوا إِنْ حَجَبَهَا فَهِيَ امْرَأَتُهُ وَإِنْ لَمْ يَحْجُبْهَا فَهِيَ أُمُّ وَلَدٍ فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَرْکَبَ حَجَبَهَا فَقَعَدَتْ عَلَی عَجُزِ الْبَعِيرِ فَعَرَفُوا أَنَّهُ قَدْ تَزَوَّجَهَا فَلَمَّا دَنَوْا مِنْ الْمَدِينَةِ دَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَدَفَعْنَا قَالَ فَعَثَرَتْ النَّاقَةُ الْعَضْبَائُ وَنَدَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَدَرَتْ فَقَامَ فَسَتَرَهَا وَقَدْ أَشْرَفَتْ النِّسَائُ فَقُلْنَ أَبْعَدَ اللَّهُ الْيَهُودِيَّةَ قَالَ قُلْتُ يَا أَبَا حَمْزَةَ أَوَقَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِي وَاللَّهِ لَقَدْ وَقَعَ
مہر کے بیان میں اور تعلیم قرآن اور لوہے وغیرہ کی انگوٹھی کا مہر ہونے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ میں خیبر کے دن ابوطلحہ کے پیچھے سوار تھا اور میرا قدم رسول اللہ ﷺ کے قدم مبارک کو چھو جاتا تھا سورج کے طلوع ہوتے ہی ہم خیبر جا پہنچے اور لوگوں نے اپنے جانوروں کو باہر نکال لیا تھا اور وہ اپنے کدال اور پھاوڑے اور ٹوکریاں لے کر نکلے انہوں نے کہا محمد ﷺ بھی ہیں اور لشکر بھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا خبیر برباد ہوگیا جب ہم کسی قوم کے میدان میں اتر تے ہیں تو ان کی صبح بری ہوجاتی ہے جن کو ڈرایا جاتا ہے بالآخر اللہ نے انہیں شکست دی اور حضرت دحیہ کے حصہ میں ایک خوبصورت باندی آئی پھر رسول اللہ ﷺ نے ان سے اس کو سات باندیوں کے بدلے میں خرید لیا پھر اسے ام سلیم کی طرف بھیجا کہ وہ اسے بنا سنوار کر تیار کردیں اور راوی کہتے ہیں کہ میرا گمان ہے آپ ﷺ نے یہ اس لئے فرمایا تاکہ انہی کے گھر میں وہ اپنی عدت پوری کرلیں اور یہ باندی صفیہ بنت حیی ؓ تھیں اور رسول اللہ ﷺ نے ان کے ولیمہ میں کھجور، پنیر اور مکھن کا کھانا تیار کروایا زمین کو کھودا گیا گڑھوں میں چمڑے کے دستر خوان لا کر رکھے گئے اور پنیر اور مکھن لایا گیا اور لوگوں نے خوب سیر (پیٹ بھر کر) ہو کر کھایا اور لوگوں نے کہا ہم نہیں جانتے کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی کی یا ام ولد بنایا ہے؟ صحابہ ؓ نے کہا اگر آپ ﷺ انہیں پردہ کروائیں تو آپ ﷺ کی بیوی ہوں گی اور اگر انہیں پردہ نہ کروایا تو ام ولد ہوگی پس جب آپ ﷺ نے سوار ہونے کا ارادہ کیا تو انہیں پردہ کروایا اور وہ اونٹ کے پچھلے حصہ پر بیٹھ گئیں تو صحابہ کو معلوم ہوا کہ آپ ﷺ نے ان سے شادی کی ہے۔ جب مدینہ کے قریب پہنچے تو رسول اللہ ﷺ نے اپنی اونٹنی کو دوڑانا شروع کیا تو ہم نے بھی اپنی سواریاں تیز کردیں آپ ﷺ کی عصباء اونٹنی نے ٹھوکر کھائی اور رسول اللہ ﷺ اور صفیہ ؓ گرپڑے آپ ﷺ اٹھے اور ان پر پردہ کیا اور معزز عورتوں نے کہنا شروع کردیا اللہ اس یہودیہ کو دور کرے، راوی کہتے ہیں میں نے کہا: اے ابوحمزہ کیا رسول اللہ ﷺ گرپڑے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں اللہ کی قسم! آپ گرپڑے تھے۔
Top