سنن ابو داؤد - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3420
حَدَّثَنَا أَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ مُفَضَّلٍ حَدَّثَنَا عُمَارَةُ بْنُ غَزِيَّةَ عَنْ الرَّبِيعِ بْنِ سَبْرَةَ أَنَّ أَبَاهُ غَزَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتْحَ مَکَّةَ قَالَ فَأَقَمْنَا بِهَا خَمْسَ عَشْرَةَ ثَلَاثِينَ بَيْنَ لَيْلَةٍ وَيَوْمٍ فَأَذِنَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُتْعَةِ النِّسَائِ فَخَرَجْتُ أَنَا وَرَجُلٌ مِنْ قَوْمِي وَلِي عَلَيْهِ فَضْلٌ فِي الْجَمَالِ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْ الدَّمَامَةِ مَعَ کُلِّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدٌ فَبُرْدِي خَلَقٌ وَأَمَّا بُرْدُ ابْنِ عَمِّي فَبُرْدٌ جَدِيدٌ غَضٌّ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِأَسْفَلِ مَکَّةَ أَوْ بِأَعْلَاهَا فَتَلَقَّتْنَا فَتَاةٌ مِثْلُ الْبَکْرَةِ الْعَنَطْنَطَةِ فَقُلْنَا هَلْ لَکِ أَنْ يَسْتَمْتِعَ مِنْکِ أَحَدُنَا قَالَتْ وَمَاذَا تَبْذُلَانِ فَنَشَرَ کُلُّ وَاحِدٍ مِنَّا بُرْدَهُ فَجَعَلَتْ تَنْظُرُ إِلَی الرَّجُلَيْنِ وَيَرَاهَا صَاحِبِي تَنْظُرُ إِلَی عِطْفِهَا فَقَالَ إِنَّ بُرْدَ هَذَا خَلَقٌ وَبُرْدِي جَدِيدٌ غَضٌّ فَتَقُولُ بُرْدُ هَذَا لَا بَأْسَ بِهِ ثَلَاثَ مِرَارٍ أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ اسْتَمْتَعْتُ مِنْهَا فَلَمْ أَخْرُجْ حَتَّی حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
ابوکامل، فضیل ابن حسین جحدری، بشرا بن مفضل، عمارہ بن غزیہ، حضرت ربیع بن سبرہ ؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوہ فتح مکہ میں شرکت کی انہوں نے کہا پس ہم نے مکہ میں پندرہ دن (یعنی دن رات تیس) قیام کیا تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں نکاح متعہ کی اجازت دی پس میں اور میری قوم میں سے ایک آدمی نکلے اور میں خوبصورتی میں اس پر فضیلت کا حامل تھا اور وہ بدصورتی کے قریب تھا اور ہم میں سے ہر ایک کے پاس ایک ایک چادر نئی اور عمدہ تھی جب ہم مکہ کے نیچے یا اونچے علاقے میں آئے تو ہمیں ایک عورت ملی جو کہ باکرہ نوجوان اور لمبی گردن والی تھی ہم نے اس سے کہا کیا تو ہم میں سے کسی ایک سے نکاح متعہ کرسکتی ہے اس نے کہا تم دونوں کیا بدل دو گے؟ ہر ایک نے چادر پھیلائی پس اس نے دونوں آدمیوں کی طرف دیکھنا شروع کردیا اور میرا ساتھی اسے دیکھتا تھا اس کے میلان طبع کے جانچنے کے لئے اس نے کہا یہ چادر پرانی ہے اور میری چادر نئی اور عمدہ ہے اس عورت نے دو یا تین مرتبہ کہا کہ اس چادر میں کوئی حرج نہیں پھر میں نے اس سے نکاح متعہ کیا اور میں اس کے پاس سے اس وقت تک نہ آیا جب تک رسول اللہ ﷺ نے اسے میرے لئے حرام نہ کردیا۔
Rabi bin Sabra reported that his father went on an expedition with Allahs Messenger ﷺ during the Victory of Makkah, and we stayed there for fifteen days (i. e. for thirteen full days and a day and a night), and Allahs Messenger ﷺ permitted us to contract temporary marriage with women. So I and another person of my tribe went out, and I was more handsome than he, whereas he was almost ugly. Each one of us had a cloak. My cloak was worn out, whereas the cloak of my cousin was quite new. As we reached the lower or the upper side of Makkah, we came across a young woman like a young smart long-necked she-camel. We said: Is it possible that one of us may contract temporary marriage with you? She said: What will you give me as a dower? Each one of us spread his cloak. She began to cast a glance on both the persons. My companion also looked at her when she was casting a glance at her side and he said: This cloak of his is worn out, whereas my cloak is quite new. She, however, said twice or thrice: There is no harm in (accepting) this cloak (the old one). So I contracted temporary marriage with her, and I did not come out (of this) until Allahs Messenger ﷺ declared it forbidden.
Top