صحیح مسلم - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 3410
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا أَبِي وَوَکِيعٌ وَابْنُ بِشْرٍ عَنْ إِسْمَعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ يَقُولُا کُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ لَنَا نِسَائٌ فَقُلْنَا أَلَا نَسْتَخْصِي فَنَهَانَا عَنْ ذَلِکَ ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَنْکِحَ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَی أَجَلٍ ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَکُمْ وَلَا تَعْتَدُوا إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْمُعْتَدِينَ
نکاح متعہ اور اس کے بیان میں کہ وہ جائز کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا پھر منسوخ کیا گیا اور پھر قیامت تک کے لئے اس کی حرمت باقی کی گئی۔
محمد بن عبداللہ بن نمیر ہمدانی، وکیع، ابن بشر، اسماعیل، قیس، حضرت عبداللہ سے روایت ہے کہ ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ غزوات میں شرکت کرتے تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہ ہوتی تھیں ہم نے عرض کیا کیا ہم خصی نہ ہوجائیں آپ ﷺ نے ہمیں اس سے روک دیا پھر ہمیں اجازت دی کہ ہم کسی عورت سے کپڑے کے بدلے مقررہ مدت تک کے لئے نکاح کرلیں پھر حضرت عبداللہ ؓ نے یہ آیت تلاوت کی اے ایمان والو! پاکیزہ چیزوں کو حرام نہ کرو جنہیں اللہ نے تمہارے لئے حلال کیا ہے اور نہ حد سے تجاوز کرو بیشک اللہ تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
Top