صحیح مسلم - نماز کا بیان - حدیث نمبر 936
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يُونُسَ حَدَّثَنَا زَائِدَةُ حَدَّثَنَا مُوسَی بْنُ أَبِي عَائِشَةَ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ دَخَلْتُ عَلَی عَائِشَةَ فَقُلْتُ لَهَا أَلَا تُحَدِّثِينِي عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ بَلَی ثَقُلَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ قُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ ضَعُوا لِي مَائً فِي الْمِخْضَبِ فَفَعَلْنَا فَاغْتَسَلَ ثُمَّ ذَهَبَ لِيَنُوئَ فَأُغْمِيَ عَلَيْهِ ثُمَّ أَفَاقَ فَقَالَ أَصَلَّی النَّاسُ فَقُلْنَا لَا وَهُمْ يَنْتَظِرُونَکَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَتْ وَالنَّاسُ عُکُوفٌ فِي الْمَسْجِدِ يَنْتَظِرُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِصَلَاةِ الْعِشَائِ الْآخِرَةِ قَالَتْ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَی أَبِي بَکْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَتَاهُ الرَّسُولُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُکَ أَنْ تُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَقَالَ أَبُو بَکْرٍ وَکَانَ رَجُلًا رَقِيقًا يَا عُمَرُ صَلِّ بِالنَّاسِ قَالَ فَقَالَ عُمَرُ أَنْتَ أَحَقُّ بِذَلِکَ قَالَتْ فَصَلَّی بِهِمْ أَبُو بَکْرٍ تِلْکَ الْأَيَّامَ ثُمَّ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ مِنْ نَفْسِهِ خِفَّةً فَخَرَجَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ أَحَدُهُمَا الْعَبَّاسُ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ وَأَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي بِالنَّاسِ فَلَمَّا رَآهُ أَبُو بَکْرٍ ذَهَبَ لِيَتَأَخَّرَ فَأَوْمَأَ إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ لَا يَتَأَخَّرَ وَقَالَ لَهُمَا أَجْلِسَانِي إِلَی جَنْبِهِ فَأَجْلَسَاهُ إِلَی جَنْبِ أَبِي بَکْرٍ وَکَانَ أَبُو بَکْرٍ يُصَلِّي وَهُوَ قَائِمٌ بِصَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسُ يُصَلُّونَ بِصَلَاةِ أَبِي بَکْرٍ وَالنَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَاعِدٌ قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ فَدَخَلْتُ عَلَی عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ لَهُ أَلَا أَعْرِضُ عَلَيْکَ مَا حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ هَاتِ فَعَرَضْتُ حَدِيثَهَا عَلَيْهِ فَمَا أَنْکَرَ مِنْهُ شَيْئًا غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ أَسَمَّتْ لَکَ الرَّجُلَ الَّذِي کَانَ مَعَ الْعَبَّاسِ قُلْتُ لَا قَالَ هُوَ عَلِيٌّ
مرض یا سفر کا عذر پیش آجائے تو امام کے لئے خلیفہ بنانے کے بیان میں جو لوگوں کو نماز پڑھائے صاحب طاقت وقدرت کے لئے امام کے پیچھے قیام کے لزوم اور بیٹھ کر نماز ادا کرنے والے کے پیچھے بیٹھ کر نماز ادا کرنے کے منسوخ ہونے کے بیان میں
احمد بن عبداللہ بن یونس، موسیٰ بن ابی عائشہ، عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ میں سیدہ عائشہ ؓ کے پاس حاضر ہوا تو میں نے ان سے عرض کیا کہ آپ مجھے رسول اللہ ﷺ کے مرض کے بارے میں نہیں بتائیں گی فرمایا کیوں نہیں نبی کریم ﷺ کو بیماری سے افاقہ ہوا تو فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے ہم نے عرض کیا نہیں وہ تو آپ ﷺ کا انتظار کر رہے ہیں اے اللہ کے رسول ﷺ! آپ ﷺ نے فرمایا میرے لئے برتن میں پانی رکھ دو ہم نے ایسا ہی کیا آپ ﷺ نے اس سے غسل فرمایا پھر آپ چلنے لگے تو بےہوشی طاری ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو فرمایا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہے ہم نے عرض کیا نہیں بلکہ یا رسول اللہ ﷺ وہ تو آپ ﷺ کا انتظار کر رہے ہیں، آپ ﷺ نے فرمایا میرے لئے برتن میں پانی رکھ دو ہم نے ایسا ہی کیا آپ ﷺ نے غسل فرمایا پھر آپ ﷺ چلنے لگے تو آپ ﷺ پر بےہوشی طاری ہوگئی پھر افاقہ ہوا تو پوچھا کیا لوگوں نے نماز ادا کرلی ہم نے عرض کیا نہیں بلکہ وہ تو آپ ﷺ کا یا رسول اللہ ﷺ انتظار کر رہے ہیں سیدہ ؓ نے فرمایا صحابہ مسجد میں بیٹھے رسول اللہ ﷺ کا عشاء کی نماز کے لئے انتظار کر رہے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ایک آدمی کو سیدنا ابوبکر کی طرف بھیجا کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو اس نے جا کر کہا بیشک رسول اللہ ﷺ آپ ﷺ کو حکم دے رہے ہیں کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں اور ابوبکر نرم دل آدمی تھے اس لئے انہوں نے حضرت عمر ؓ سے کہا کہ آپ لوگوں کو نماز پڑھائیں تو حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ آپ اس کے زیادہ حقدار ہیں سیدہ نے فرمایا پھر ان کو حضرت ابوبکر ؓ نے ان دنوں کی نماز پڑھائی پھر رسول اللہ ﷺ نے اپنی جان میں کچھ کمی محسوس کی تو دو آدمیوں کے سہارے ظہر کی نماز کے لئے نکلے ان میں ایک حضرت عباس ؓ تھے اور ابوبکر ؓ لوگوں کو نماز پڑھا رہے تھے جب ابوبکر نے آپ ﷺ کو آتے دیکھا تو پیچھے ہٹنے لگے تو نبی کریم ﷺ نے ان کو اشارہ کیا کہ وہ پیچھے نہ ہوں اور آپ ﷺ نے ان دونوں کو فرمایا مجھے ابوبکر ؓ کے پہلو میں بٹھا دو تو آپ ﷺ کو ابوبکر ؓ کے پہلو میں بٹھا دیا گیا اور حضرت ابوبکر ؓ نماز ادا کرتے رہے کھڑے ہو کر نبی ﷺ کی اقتداء میں اور صحابہ بیٹھے ہوئے تھے عبیداللہ نے کہا میں ابن عباس ؓ کے پاس حاضر ہوا تو میں نے عرض کیا کیا میں آپ کی خدمت میں عائشہ کی نبی ﷺ کے مرض کے بارے میں حدیث پیش نہ کروں جو آپ نے مجھے بیان کی ہے تو انہوں نے کہا لے آؤ تو میں نے سیدہ کی حدیث ان پر پیش کی تو انہوں نے اس سے کوئی انکار نہیں کیا سوائے اس کے کہ انہوں نے فرمایا کیا سیدہ نے تجھے عباس ؓ کے ساتھ جو آدمی تھا اس کا نام بتایا ہے میں نے کہا نہیں تو ابن عباس ؓ نے کہا وہ حضرت علی ؓ تھے۔
Top