عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جنبی اور حائضہ قرآن نہ پڑھیں ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطہارة ٩٨ (١٣١)، (تحفة الأشراف: ٨٤٧٤) (منکر) (سند میں اسماعیل بن عیاش کی روایت اہل حجاز سے ضعیف ہے، اور موسیٰ بن عقبہ حجازی ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: ١٩٢ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی نہ کم نہ زیادہ، امام شافعی کا یہی قول ہے، لیکن ذکر و دعا کے مقصد سے بسم اللہ یا الحمد للہ کہنا درست اور جائز ہے، تلاوت کے مقصد سے نہیں اور امام مالک نے حائضہ عورت کے لئے قرآن کی تلاوت کو جائز کہا ہے۔